9/10/2012

دنیاکے75ممالک میں بزنس کادعوی دار ایم ایم اے گروپ آف کمپنیز جعلی، ثبوت منظر عام پر آ گئے

پاکستان کے نجی چینل اور اخبارات ذاتی فائدوں کے لئے اس خبر کو نشر/شائع نہیں کررہے۔ تمام لوگ اس خبر کو اپنے فیس بک پر زیادہ سے زیادہ شیئرکریں تاکہ تمام لوگوں کو ایم ایم اے گروپ کے فراڈ کے بارے میں آگاہی ہو سکے۔شکریہ

ایم ایم اے بنک بلیک لسٹ اور کوئی وجود نہیں رکھتا، ایم ایم اے کیپٹل مارکیٹ لمیٹڈ کی رجسٹریشن جعلی ثابت ہوگئی، سول ایوی ایشن اتھارٹی کا ایم ایم اے ایر لائینز کے افتتاح سے لاعلمی کا اظہار


ایم ایم اے گروپ کی بڑے پیمانے پر تشہیر اور جعلی اداروں کے قیام کے محرکات کیا ہیں، حساس ادارے اور متعلقہ حکام نوٹس لیں ورنہ ملکی تاریخ میں بڑا اسکینڈل سامنے آ سکتا ہے،تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف

ایبٹ آباد:ملک کی معروف گلوکارہ عینی سے حالیہ دنوں میں شادی کرنیوالے بزنس مین ملک نورید اعوان کی ایم ایم اے گروپ آف کمپنیز کے جعلی ہونے کا انکشاف ہوا ہے ، ایم ایم اے بنک اور ایم ایم اے فاریکس کی رجسٹریشن جعلی ثابت ہوئی جبکہ پاکستان میں لانچ کی جانیوالی ایم ایم اے ایر لائن کے پاس بھی سول ایوی ایشن کی جانب سے جاری کیا گیا کوئی لائسنس موجود نہیں۔ تفصیلات کے مطابق پچھلے چند دنوں سے ایم ایم اے گروپ آف کمپنیز کی بڑے پیمانے پر تشہیر کی جا رہی ہے ، سڑکوں اور چوراہوں پر بڑے بڑے سائن بورڈ آویزاں نظر آتے ہیں، ایم ایم اے گروپ آف کمپنیز کی جانب سے چند روز قبل اسلام آباد میں ایم ایم اے بنک، ایم ایم اے فاریکس، ایم ایم اے ایر لائینز کا باقاعدہ افتتاح کیا گیا اور ایم ایم گروپ آف کمپنیز کے چیئرمین ملک نورید اعوان کی جانب سے سو ملین ڈالر کی سرمایہ کاری ملک میں لانے کا اعلان کیا گیا۔ ملک نورید اعوان کا تعلق ایبٹ آباد سے ہے اور وہ اپنی ذاتی تشہیر پر کروڑوں روپیہ خرچ کر رہے ہیں، ان کی وجہ شہرت حالیہ دنوں میں ملک کی معروف گلوکارہ عینی ( ماہیا فیم) کے ساتھ شادی، پاکستان اور سری لنکا کرکٹ سیریز کی اسپانسرشپ اور پاکستان ٹیم کے کرکٹ میچز کے دوران میڈیا کوریج ہے، وہ اکثر میچز میں کیمرہ کی جانب دیکھتے ہوئے ہاتھ ہلاتے نظر آتے ہیں، چند روز قبل ان کی دعوت ولیمہ پر پولیس اور لاہور انتظامیہ کے ریڈ کی خبریں بھی میڈیا کی زینت بنی رہی ہیں ، ملک نورید اعوان کے ایم ایم اے گروپ آف کمپنیز کے جعلی ہونے کے انکشافات سامنے آگئے ہیں، جن کے مطابق ایم ایم اے بنک جس کو سوئس بنک بتایا جاتا ہے اور اس کی ویب سائٹ پر بھی سوئٹزرلینڈ کا ایڈریس اور فون نمبر موجود ہے کو سوئس فنانشیل ریگولیٹرری اتھارٹی کی جانب سے بلیک لسٹ کر دیا گیا ہے اور جب سوئس حکام سے ایم ایم اے بنک کا کنفرم کیا گیا تو بنک کی کسی بھی قسم کی رجسٹریشن یا سویٹزرلینڈ میں موجودگی سے انکار کر دیا گیا، ایم ایم اے بنک متعلقہ اتھارٹی کی ویب سائیٹ پر بھی بلیک لسٹ اداروں کی فہرست میں موجود ہے اور اس کے جعلی ہونے کا انوسٹر الرٹ بھی اتھارٹی کی جانب سے جاری کیا گیا ہے، سوئس اتھارٹی کی جانب سے موصول ہونے والی میل کے مطابق ایم 
ایم اے بنک کو ناجائز سرگرمیوں کی وجہ سے 14 اگست، 2012 کو بلیک لسٹ کر دیا گیا ہے۔ 
ایم ایم اے فاریکس جس کے بارے میں گروپ چیئرمین ملک نورید اعوان کا دعوی ہے کہ دنیا میں روزانہ 3.9 ٹریلین کے ہونے والے فاریکس ٹریڈ میں ایم ایم اے فاریکس کا 1 ٹریلین کا شئیر ہے ، ایم ایم فاریکس کی ویب سائیٹ پر جو ریگولیٹری لسٹ فراہم کی گئی ہے اس میں ایم ایم اے کیپٹل مارکیٹ لیمیٹد( ایم ایم اے فاریکس) کو سنٹرل بنک آف آئرلینڈ کے ساتھ رجسٹرڈ انوسٹمنٹ فرم ظاہر کیا گیا ہے، لیکن تحقیقات کے بعد انکشاف ہوا کہ ایم ایم اے فاریکس کی جانب سے فراہم کی جانے والی وہ لسٹ جعلی اور تبدیل شدہ ہے، اس حوالے سے جب سنٹرل بنک آف آئرلینڈ سے رابطہ کیا گیا تو ایم ایم اے بنک کی طرح ایم ایم اے فاریکس بھی جعلی نکلی، جبکہ اسلام آباد اور ملک نورید اعوان کے آبائی شہر ایبٹ آباد میں ایم ایم فاریکس کی تشہیر پر کروڑوں روپیہ پانی کی طرح بہایا جا رہا ہے اور عوام کو اپنا سرمایہ ایم ایم اے فاریکس میں انوسٹ کرنے کی ترغیب دی جا رہی ہے، ان تمام شواہد کو سامنے رکھتے ہوئے جب ایم ایم اے ائر لائینز کی حقیقت جاننے کے لئے پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کے واتھ رابطہ کیا گیا تو حسب توقع یہ انکشاف ہوا کہ ایم ایم اے ائر لائینز کی کوئی رجسٹریشن سول ایوی ایشن کے ساتھ نہیں ہے اور نہ ہی اسکو کسی قسم کے گراؤنڈ یا ائر آپریشنز کی اجازت دی گئی ہے، ایم ایم اے ائر لائینز متحدہ عرب امارات کی ریاست راس الخیمہ کے فری ٹریڈ زون میں بطور ائر لائینز سروسز کمپنی رجسٹرڈ ہوئی ہے لیکن پاکستان میں کسی بھی قسم کی رجسٹریشن ایم ایم اے ائر لائینزکے پاس نہیں ہے، سول ایوی ایشن کے ترجمان کے مطابق اگر ایم ایم اے ائر لائینز پاکستان میں کسی بھی قسم کا بزنس پاکستان میں شروع کر رہی ہے تو وہ قانونی خلاف ورزی ہے اس کے خلاف قانونی کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔
رپورٹ کے مطابق ملک نورید اعوان جو کہ دعوی کرتے ہیں کہ ان کا بزنس 75 ممالک میں پھیلا ہوا ہے اور وہ ایشیاء کے سب سے کم عمر کامیاب بزنس مین ہیں، وہ آج کل وفاقی دارالحکومت کے بڑے بڑے ہوٹلوں میں لاکھوں روپیہ خرچ کر کے جرنلسٹ اور دیگر میڈیا کے لوگوں کے لئے تقریبات کا انعقاد کر رہے ہیں، سوال یہ ہے کہ اتنا بڑا بزنس ہوتے ہوئے ان کو جعلی کمپنیز لانچ کرنے کی کیا ضرورت تھی، چند سال قبل ایبٹ آباد سے پانچ سو درہم لیکر دبئی جانیوالے چھبیس سالہ نوجوان کے پاس اتنا پیسہ کہاں سے آگیا، اور اتنے بڑے گروپ آف بزنس کو چلانے کے لئے صرف چھ لوگوں کی ٹیم ہی کیوں ہے، پاکستان میں اچانک آ کر اتنے بڑے پیمانے پر ذاتی تشہیر کرنے اور لوگوں کو فلاحی کاموں کی مد میں ہزاروں روپیہ دیکر لاکھوں کی میڈیا تشہیر لینا، جعلی اداروں کا لانچ کرنا آخر کس طرف اشارہ کرتا ہے، ملک کے حساس ادارے اس بات کا پتہ لگائیں کہ ملک نورید اعوان کے محرکات کیا ہیں، لگتا تو ایسا ہے کہ گلوکارہ عینی کے ساتھ شادی بھی ان کی کسی ذاتی تشہیری مہم کا حصہ ہے، وہ کونس ہاتھ ہے جو ملک نورید اعوان کو پروجیکٹ کر رہا ہے اور ان سے کیا کام لینا چاہتا ہے، اورتمام متعلقہ ادارے اس بات کا نوٹس لیںیہ نہ ہو کہ پاکستان میں کوئی نیا اسکینڈل منظر عام پر آ جائے۔





کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں