12/29/2017

تھانے اورپولیس موبائل پر حملہ۔ تھانہ سٹی ایبٹ آباد میں چھ نوجوانوں کیخلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج۔

 
ایبٹ آباد(وائس آف ہزارہ رپورٹ) موبائل گاڑی اورتھانہ لورہ پر حملہ۔دوسگے بھائیوں سمیت چھ افراد کیخلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج۔ پانچ گرفتار۔ گرفتارنوجوانوں کے اہل خانہ نے مقدمہ کو پولیس گردی قرار دے دیا۔ اس ضمن میں مقامی ذرائع نے صحافیوں کو بتایاکہ ممبر ضلع کونسل لورہ افتخار عباسی کے بیٹے کی شادی کی تقریب راولپنڈی میں منعقد ہوئی۔ جس میں شرکت کیلئے لورہ کے رہائشی عباسی قبیلے سے تعلق رکھنے والے رستم ولد انور الحق، سروش ولد شبیر، وجاہت علی ولد عبدالرشید، عدنان ولد قمرزمان اور انضمام الحق ولد انور الحق بھی گئے۔ عاصم کے بارے میں بتایاگیاہے کہ وہ روزگار کے سلسلے میں ابوظہبی میں مقیم تھا۔ جبکہ رستم اور سروش کے قطر کے ویزے لگ چکے تھے اور انہوں نے سات جنوری کو قطر کیلئے روانہ ہوناتھا۔ وجاہت، عدنان اور انضمام مقامی کالج کے طالبعلم بتائے جاتے ہیں۔

نوجوانوں کے ورثاء کے مطابق بدھ کی شب ایک بجے جب وہ براستہ مری لورہ کی طرف واپس آہے تھے کہ گھوڑاگلی سٹاپ کے قریب ملوٹ گھوڑاگلی کا رہائشی منصور عرف منا نامی شخص جس نے بہت زیادہ شراب پی رکھی تھی اور نشے میں وہ دھت تھا۔ اور منصور عرف منا نے اپنی گاڑی سڑک کے عین درمیان میں اپنی گاڑی کھڑی کررکھی تھی ۔ نوجوانوں نے منصور عرف منا سے سڑک سے گاڑی ہٹانے کا کہا۔ جس پر نوجوانوں اور نشے میں دھت شخص کے مابین تلخ کلامی ہوگئی۔ مقامی ذرائع کے مطابق رات ڈیڑھ بجے کے قریب نوجوانوں نے تھانہ لورہ میں فون کرکے سڑک کو بلاک کرنے کی شکایت کی اور پولیس سے موقع پر آکر سڑک کو کھلوانے کا مطالبہ کیا۔ جس پر تھانہ لورہ کی موبائل گاڑی گھوڑہ گلی سٹاپ کے قریب پہنچ گئی۔ 

پولیس ذرائع کے مطابق جس جگہ پرسڑک کو بلاک کیاگیاتھا۔ وہ جگہ پنجاب کی حدود میں آتی تھی۔ جس کی وجہ سے تھانہ لورہ کے اہلکاروں نے پنجاب کی حدود میں کارروائی سے معذرت کرتے ہوئے نوجوانوں کو پنجاب پولیس سے رابطہ کرنے کیلئے کہا۔ نوجوانوں کے ورثاء نے الزام لگایاکہ پولیس نے نوجوانوں کو مشورہ دیاکہ منصور عرف منا کو کسی طریقے سے پنجاب سے خیبرپختونخواہ کی حدود میں لے آئیں پھر ہم اس کیخلاف کارروائی کرینگے۔ جس پر نوجوان منصور عرف منا کو تھانہ لورہ کی حدود میں لے آئے۔ متاثرہ نوجوانوں کے ورثاء کے مطابق منصور عرف منا کو تھانہ لورہ کی جانب سے گرفتار کرکے تھانہ لورہ لے جایاگیا۔ جہاں رات اڑھائی بجے پولیس نے اسے مبینہ طور پر چھوڑ دیا۔ جبکہ تمام نوجوانوں کو تھانے میں بٹھائے رکھا۔ جس پر نوجوانوں نے اپنے رشتہ داروں کے ہمراہ احتجاج کیا اور تھانہ لورہ میں منصور عرف منا کو چھوڑنے پر جھگڑا ہوا۔جس پر نوجوانوں کو گرفتار کرکے ایبٹ آباد کے تھانہ سٹی میں انسداد دہشت گردی ایکٹ ATA 6/7کے تحت رستم ولد انور الحق، سروش ولد شبیر، وجاہت علی ولد عبدالرشید، عدنان ولد قمرزمان اور انضمام الحق ولد انور الحق سمیت دیگرگیارہ افراد کیخلاف مقدمہ درج کیاگیا۔ کیس کے تفتیشی سب انسپکٹر غفور کے مطابق تھانہ لورہ پر حملہ کے دوران محسن نامی سپاہی بھی زخمی ہوا۔ پولیس پر فائرنگ بھی کی گئی۔ جبکہ ملزمان کی جانب سے نیشنل بنک لورہ کے قریب پولیس کی موبائل گاڑی پر حملہ کرکے اسے نقصان پہنچایاگیا۔ گرفتار نوجوانوں کو انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کرکے چار روزہ جسمانی ریمانڈ حاصل کرلیاگیاہے۔

تھانہ لورہ کے ایس ایچ او سردار واجد کے مطابق یہ واقع پنجاب کی حدود سڑک کو بلاک کیاگیاتھا۔ منصور عرف منا مری کی حدود ملوٹ گھوڑاگلی کا رہائشی ہے۔اور یہ نوجوان لورہ ہزارہ کے رہائشی ہیں۔ منصور عرف منا نے مری کی حدود میں ان کا راستہ روکا تھا۔ جب ان نوجوانوں نے تھانہ لورہ میں کال کی توہم نے موبائل گاڑی بھیجی تو پنجاب کی حدود ہونے کی وجہ سے پولیس نے کوئی کارروائی نہیں کی۔ یہ نوجوان مطالبہ کررہے تھے کہ پنجاب کی حدود میں جا کر کارروائی کریں۔ کیونکہ یہ ہماری حدود نہیں تھی۔ اس لئے ہم نے پنجاب کی حدود میں کارروائی سے معذرت کی۔ جس کی وجہ سے ان لوگوں نے پولیس اہلکاروں کیساتھ جھگڑا کیا۔منصورعرف منا کی گرفتاری اور رہائی کے بارے میں ایس ایچ او سردار واجد نے بتایاکہ یہ لوگ جھوٹ بول رہے ہیں اور بکواس کررہے ہیں۔ ہمارا دماغ خراب ہے کہ ہم گرفتار شخص کو چھوڑ دیں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں