ہری پور(یاور حیات )سو تیلی بیٹی سے نکاح کا کیس شوہر سید وارث علی شاہ نے اپنی بیوی سیدہ سمیرا کے ہمراہ پریس کلب میں نیوز کانفرس کے دوران اپنے اوپر لگے تمام الزامات کو مسترد کر دیا انھوں نے کہا کہ میری سابقہ بیوی اسٹیٹ لائف انشورنس کے سلسلہ میں میرے دفتر آئی تھی میری انشورنس کے بعد اس کے مالی حالات کے مدنظر اس کواپنی کمپنی میں ملازمت دی بعد ازاں اس کی مرضی سے اس کو تحفظ دینے کے لیے شیر بانو سے نکاح کر لیا میرا اس کے سات آج تک کوئی بھی ازواجی تعلق نہیں رہا ہے اب طلاق دے چکا ہوں خاتون مجھے بلیک میل کرنا چاہتی ہے دس لاکھ رپے مانگ رہی ہے میرے خلاف جھوٹا پروپیگنڈہ کیا جاتا رہا میرے خلاف ایف آئی آر درج کرائی گی ڈی پی او آفس ہری پور میں ڈی ایس پی خاتون ثمینہ بخاری سمیت ڈی آر سی کے انچارج تحسین الحق میرے والدین سمیت جرگہ میں طلاق دے رکھی ہے میری موجودہ بیوی سیدہ سمیرا متعدد بار اپنی والدہ کے تشدد کے باعث گھر سے بھاگی ہے میں نے تلاش کے بعد گھر واپس لایا ہے جس کی اطلاعی رپورٹ متعدد تھانوں میں بھی درج ہے ۔
میرے پاس مستند پانچ علماء کرام مفتوی حضرات کے فتوی تحریری موجود ہیں جس میں لکھا ہے کہ بیوی سے ازواجی تعلقات نہ ہونے سے اس کی سوتیلی بیٹی سے نکاح جائز ہے ہم نے اپنی مرضی خوشی سے شادی کی ہے سابقہ بیوی شیر بانو کے الزامات سب جھوٹے ہیں مجھے بدنام کرنے کی ساتھ بلیک میل کرنے کی ساز ش ہے شیربانو نے مجھ سے دس لاکھ روپے مانگے ہیں میں اس خاتون کی طلاق دے رکھی ہے سات ماہ اس خاندان کے ساتھ رہا ہوں ان کی مالی مدد بھی کی ہے متعدد تھانوں میں میری موجودہ بیوی سیدہ سمیرا کے گھر سے بھاگنے کی رپورٹ درج ہیں میری بیوی سیدہ سمیرا خاتون شیربانو کی سگی بیٹی نہیں ہے ہم نے مرضی سے نکاح کیا ہے راضی خوشی زندگی گزار رہے ہیں مجھ پر لگائے گے تمام الزامات جھوٹ ہیں کل عدالت میں دفاع کروں گا میرے پاس تمام تحریری ثبوت موجود ہیں ۔
بیوی سیدہ سمیرا بی بی نے الزام عائد کرتے ہوئے بتایا ہے کہ شیر بانو میری والدہ سوتیلی والدہ ہے میری سوتیلی والدہ مجھ کو غلط کام کروانے پر مجبور کرتی تھی اکثر اوقات مجھ پر جسمانی تشدد کرتی تھی جس کے باعث مین اکثر گھر سے بھاگ جاتی تھی اب والدہ کے ساتھ نہیں رہنا چاہتی میں نے عدالت کو بھی یہ ہی بیان دیا ہے ایک سال قبل والدہ کی جانب سے تشدد کرنے پر میں پولیس اسٹیشن گئی تھی پولیس میں رپورٹ درج کرائی بعد ازاں پولیس نے والدہ کو بلا کر پھر سے مجھے ان کے حوالہ کر دیا تھا انھوں نے پریس کانفرس کے دوران بتایا کہ دس سے زائد گواہ موجود ہیں کہ میری بیوی سیدہ سمیرا کومیری سابقہ بیوی شیر بانو نے گود لیا گیا تھا ڈی این اے ٹیسٹ تک کروانے کو تیار ہیں جس سے ثابت ہو جائے گا میری بیوی سمیرا کس کی بیٹی ہے شیربانو کی سوتیلی بیٹی ہے مختلف مکاتب کے علماء نے میرے حق میں فتوی دے رکھا ہے کل عدالت میں میری پیشی ہے سچ سامنے آجائے گا
میرے پاس مستند پانچ علماء کرام مفتوی حضرات کے فتوی تحریری موجود ہیں جس میں لکھا ہے کہ بیوی سے ازواجی تعلقات نہ ہونے سے اس کی سوتیلی بیٹی سے نکاح جائز ہے ہم نے اپنی مرضی خوشی سے شادی کی ہے سابقہ بیوی شیر بانو کے الزامات سب جھوٹے ہیں مجھے بدنام کرنے کی ساتھ بلیک میل کرنے کی ساز ش ہے شیربانو نے مجھ سے دس لاکھ روپے مانگے ہیں میں اس خاتون کی طلاق دے رکھی ہے سات ماہ اس خاندان کے ساتھ رہا ہوں ان کی مالی مدد بھی کی ہے متعدد تھانوں میں میری موجودہ بیوی سیدہ سمیرا کے گھر سے بھاگنے کی رپورٹ درج ہیں میری بیوی سیدہ سمیرا خاتون شیربانو کی سگی بیٹی نہیں ہے ہم نے مرضی سے نکاح کیا ہے راضی خوشی زندگی گزار رہے ہیں مجھ پر لگائے گے تمام الزامات جھوٹ ہیں کل عدالت میں دفاع کروں گا میرے پاس تمام تحریری ثبوت موجود ہیں ۔
بیوی سیدہ سمیرا بی بی نے الزام عائد کرتے ہوئے بتایا ہے کہ شیر بانو میری والدہ سوتیلی والدہ ہے میری سوتیلی والدہ مجھ کو غلط کام کروانے پر مجبور کرتی تھی اکثر اوقات مجھ پر جسمانی تشدد کرتی تھی جس کے باعث مین اکثر گھر سے بھاگ جاتی تھی اب والدہ کے ساتھ نہیں رہنا چاہتی میں نے عدالت کو بھی یہ ہی بیان دیا ہے ایک سال قبل والدہ کی جانب سے تشدد کرنے پر میں پولیس اسٹیشن گئی تھی پولیس میں رپورٹ درج کرائی بعد ازاں پولیس نے والدہ کو بلا کر پھر سے مجھے ان کے حوالہ کر دیا تھا انھوں نے پریس کانفرس کے دوران بتایا کہ دس سے زائد گواہ موجود ہیں کہ میری بیوی سیدہ سمیرا کومیری سابقہ بیوی شیر بانو نے گود لیا گیا تھا ڈی این اے ٹیسٹ تک کروانے کو تیار ہیں جس سے ثابت ہو جائے گا میری بیوی سمیرا کس کی بیٹی ہے شیربانو کی سوتیلی بیٹی ہے مختلف مکاتب کے علماء نے میرے حق میں فتوی دے رکھا ہے کل عدالت میں میری پیشی ہے سچ سامنے آجائے گا
واضح رہے کہ ہری پو رکی رہائشی بیوہ خاتون شیر بانو نے عدالت کو درخواست دی تھی کہ وارث علی شاہ سے میرا نو ماہ قبل نکاح ہوا تھا جوکہ ہمارے گھر میں ہی رہائش پذیر تھا اس نے میری جواں سالہ بیٹی کو ورغلاء کر نکاح کر لیا ہے اور ہری پور سے غائب ہو گے ہیں نکاح شرعا درست نہیں ہے غیر شرعی فعل کرنے میری بیٹی کو بھگا کرلے جانے پر شوہر وارث علی شاہ کے خلاف مقدمہ درج کرکے میری بیٹی بازیاب کرائی جائے جس پر عدالت نے 22Aکی درخواست منظور کرتے ہوئے شوہر وارث علی شاہ سمیت نکاح خوان گواہاں رجسٹرار سمیت شوہر کے والد والدہ کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے احکامات جاری کیے تھے جس پر پولیس اسٹیشن سرائع صالح نے مقدمات درج کرکے تمام افراد کو گرفتار کرکے عدالت میں پیش کیا بعدازں شوہر وارث علی شاہ نے گرفتاری سے بچنے کے لیے بی بی اے کروالی تھی