abbottabad police لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
abbottabad police لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

9/09/2012

بااثرشخص کی ایماء پرڈی آئی جی ہزارہ رینج نے تھانہ میرپور کے اے ایس آئی کو بطور سزا کوہستان بھیج دیا

ایبٹ آباد:بااثرشخص کی ایماء پرڈی آئی جی ہزارہ رینج نے تھانہ میرپور کے اے ایس آئی کو بطور سزا کوہستان بھیج دیا۔ تفصیلات کے مطابق چند روز قبل شالیمار انٹریئرکے مالک خالد نے شاہراہ ریشم پر ایک موٹرسائیکل سوار نے کسی کو ٹکر مار دی۔ حادثے کی اطلاع پر تھانہ میرپور کے اے ایس آئی حمید خان موقع پر پہنچ گئے۔ خالد نے پولیس اہلکاروں کے ساتھ بدتمیزی شروع کردی۔ اس ضمن میں وہاں موجود مقامی لوگوں نے بتایا کہ شالیمار انٹریئر کے مالک خالد نے پولیس اہلکاروں کو دھونس دھمکیاں دیتے ہوئے کہا کہ ڈی آئی جی میرا دوست ہے۔ تم سب لوگوں کی وردیاں اتروا دوں گا۔ پولیس اہلکاروں نے اس کی ایک نہ سنی اور اسے تھانہ میرپور لے آئے۔ بعد میں ڈی آئی جی ہزارہ رینج کے فون آنے پر شالیمار انٹریئر کے مالک خالد کو تو مجبوراً ان کو چھوڑنا پڑا۔ تاہم خالد کی گرفتاری پولیس اہلکاروں کے گلے کی ہڈی بن گئی۔اور شالیمار انٹریئر کے مالک خالد نے پولیس کارروائی کو اپنی بے عزتی قرار دیتے ہوئے ڈی آئی جی ہزارہ رینج سے کارروائی کا مطالبہ کیا۔ مقامی لوگوں کے مطابق پولیس نے درست کارروائی کی اور خالد نے پولیس اہلکاروں کے ساتھ نہ صرف بدتمیزی کی بلکہ ان کے ساتھ نازیبا زبان بھی استعمال کی۔ ڈی آئی جی ہزارہ رینج نے اپنے ایک حکم نامے کے ذریعے تھانہ میرپور کے اے ایس آئی عبدالحمید خان کا فوری طور پر کوہستان تبادلہ کردیا ہے۔ عبدالحمید خان کے ناجائز تبادلے پر مقامی لوگوں میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔ شہریوں نے ڈی آئی جی ہزارہ رینج سے مطالبہ کیا ہے کہ بااثر شخص کی ایماء پر اے ایس آئی عبدالحمید خان کا کوہستان کیا جانیوالا تبادلہ فوری طور پر منسوخ کیا جائے۔ اور اس معاملے کی انکوائری کی جائے۔

7/22/2012

پنجاب پولیس کی جانب سے گرفتارکئے جانیوالے خطرناک ڈکیت ایبٹ آبادپولیس کے شعبہ تفتیش نے کلیئر کردیئے


ایبٹ آباد:خیرنال آتے خیرنال جا۔ پنجاب پولیس کی جانب سے گرفتارکئے جانیوالے خطرناک ڈکیت ایبٹ آبادپولیس کے شعبہ تفتیش نے کلیئر کرکے جیل پہنچا دیئے۔ ایبٹ آباد پولیس کا شعبہ تفتیش مزید وارداتوں کی تفتیش میں ناکام۔ تفصیلات کے مطابق کچھ عرصہ قبل ڈاکٹر قاضی سمیع اللہ جو کہ گلی نمبردو جناح آبادمیں رہائشی ہیں۔ ان کے گھر میں چار مسلح ڈاکو داخل ہوئے اور گن پوائنٹ پر قیمتی سامان اور نقدی وغیرہ لوٹ کر فرار ہوگئے۔ ایبٹ آباد پولیس کا شعبہ تفتیش دیگر ڈکیتیوں کی طرح اس ڈکیتی کے ملزمان کو گرفتار کرنے میں مکمل طورپر ناکام رہا۔ چند روزقبل راولپنڈی میں ڈکیتی کی کوشش کے دوران تھانہ رتہ امرال کے اہلکاروں نے آکاش رشید ولد عبدالرشید سکنہ ڈھوک رتہ امرال راولپنڈی اور اسد علی ولد ربنواز سکنہ فتح جنگ کو گرفتارکیا۔ جنہوں نے پنجاب پولیس کے سامنے درجنوں ڈکیتیوں کا اعتراف کرلیا۔ جن میں ایبٹ آباد کی بھی کئی ڈکیتیاں شامل تھیں۔ 

پنجاب پولیس نے ملزمان سے تفتیش کے دوران ڈاکٹر قاضی سمیع اللہ کے گھر سے گن پوائنٹ پر چھینے جانیوالے سامان میں سے لیپ ٹاپ کمپیوٹر، ڈی ایس ایل راؤٹر، سی ڈیز وغیرہ بھی برآمد کرلیں۔ پنجاب پولیس کی تفتیش جاری تھی کہ ایبٹ آباد پولیس کے شعبہ تفتیش کے شیر جوان تھانہ رتہ امرال لے گئے اور ملزمان کو ایبٹ آباد تفتیش کے لئے لے آئے۔ دونوں ملزمان کو کئی روز تک تفتیش میں رکھا گیا۔ اس دوران ملزمان کا پولیس کے ساتھ مک مکاہوگیا۔ اس ضمن میں اس کیس کے تفتیشی اے ایس آئی مشتاق نے صحافیوں کو بتایا کہ آقاش نے اپنے ماموں عدنان ولد نظام دین سکنہ بلال ٹاؤن اور ارسلان سکنہ راولپنڈی کی مدد سے ڈاکٹر قاضی سمیع اللہ کے گھر میں ڈکیتی کی۔ جن میں سے عدنان اور ارسلان تاحال مفرور ہیں۔ جن کو جلد گرفتار کرلیا جائیگا۔ کیس کے تفتیشی مشتاق کے مطابق ملزمان نے ایبٹ آباد میں صرف ایک ڈکیتی کی ہے۔ جوکہ ملزمان نے پنجاب پولیس کے سامنے قبول کی ہے اور اس میں ریکوری بھی ہوئی ہے۔ جبکہ ملزمان نے ایبٹ آباد میں کسی بھی قسم کی کوئی ڈکیتی نہیں کی۔ ایبٹ آباد پولیس کے شعبہ تفتیش کے مطابق ملزمان سے دو تیس بور کے پستول پنجاب پولیس نے برآمد کئے۔ ایبٹ آباد پولیس ملزمان سے مزید ڈکیتیوں کی تفتیش میں ناکام رہی۔ دو روزہ جسمانی ریمانڈ حاصل کرنے کے باوجود خطرناک ڈکیتوں کی زبان پر تالے لگے رہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ایبٹ آباد پولیس کے شعبہ تفتیش میں اصلاح کی جائے۔