sattelite pharmacy in ath لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
sattelite pharmacy in ath لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

9/14/2012

ایوب تدریسی ہسپتال میں مریضوں کو ادویات کی فراہمی کا پرانا نظام ختم۔ سیٹلائٹ فارمیسی کا افتتاح


ایبٹ آباد:ایوب تدریسی ہسپتال میں مریضوں کو ادویات کی فراہمی کا پرانا نظام ختم۔ سیٹلائٹ فارمیسی کا افتتاح۔ مریضوں کو دستیاب ادویات مفت ملیں گی۔ وارڈز کو ڈائریکٹ ادویات کی فراہمی بند کردی گئی۔ تفصیلات کے مطابق ایوب تدریسی ہسپتال میں مریضوں کو ادویات کی فراہمی نہ ہونے کے برابر تھی۔ اور ہسپتال میں زیر علاج مریضوں کو ادویات باہر سے منگوانا پڑتی تھی۔ جبکہ سرکاری طور پر ملنے والی ادویات متعلقہ وارڈز کو بھیج دی جاتی تھیں۔ جہاں چارج نرسز اور متعلقہ وارڈ کے ڈاکٹروں کی وجہ سے یہ ادویات مریضوں تک نہیں پہنچتی تھیں۔ ایوب تدریسی ہسپتال کے قیام کے وقت شروع کئے جانیوالے اس نظام سے کسی بھی غریب مریض کو کوئی فائدہ نہیں پہنچا۔ الٹا ان ادویات کو فروخت کرکے ہسپتال کے ملازمین لاکھوں کے مالک بن گئے۔ ایوب تدریسی ہسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر جنید سرور نے چارج سنبھالتے ہی اس پرانے نظام کو ختم کرتے ہوئے۔ ہسپتال کے اندر تین سیٹلائٹ فارمیسی شاپس کے قیام کی تجویز پیش کی۔ جسے ہسپتال کے چیف ایگزیکٹو نے منظور کرلیا۔ اب اس نئے نظام کے تحت ہسپتال کی تینوں منزلوں پر ایک ایک سیٹلائٹ فارمیسی کاقیام عمل میں لایا گیا ہے۔ ہسپتال کو سرکاری طور پر ملنے والی ادویات وارڈز کی بجائے اب اس فارمیسی پر جائیں گی۔ جہاں مریضوں کے اٹنڈنٹ متعلقہ وارڈ سے چٹ لے کر جائیں گے اور اس فارمیسی پر موجود ادویات مفت حاصل کریں گے۔ یہ فارمیسی صبح آٹھ بجے سے لیکر رات آٹھ بجے تک کام کرے گی۔ ہر فارمیسی شاپ کا انچارج تمام مریضوں کو ان کے بیڈز پر ادویات کی فراہمی یقینی بنانے کا پابند ہوگا۔ جمعہ کے روز لیبر روم کے باہر پہلی سیٹلائٹ فارمیسی کا افتتاح ایوب تدریسی ہسپتال کے چیف ایگزیکٹو ڈاکٹر ضیاء الرحمن نے کیا۔

حاضریوں کو یقینی بنانے کے لئے ہسپتال میں جدید پنچنگ سسٹم نصب کیا جارہا ہے: ڈاکٹر جنید سرور
ایبٹ آباد:ایوب تدریسی ہسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر جنید سرور نے کہا ہے کہ ہسپتال کی بہتری اور عوام کی صحت کی سہولیات کی فراہمی میں کوئی کسر نہیں چھوڑی جائے گی۔ ہسپتال میں چھوٹے ملازمین سے لیکر ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹ کی حاضریوں کو یقینی بنانے کے لئے ہسپتال میں جدید پنچنگ سسٹم نصب کیا جارہا ہے۔ پانی سمیت تمام مسائل پر بہت جلد قابو پالیں گے۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے جمعہ کے روز سیٹلائٹ فارمیسی کے افتتاح کے بعد پریس بریفنگ کے دوران کیا۔ ڈاکٹر جنید سرور نے بتایا کہ ادویات کی تقسیم کا پرانا نظام بوسیدہ تھا۔ پرانے نظام میں سرکاری طور پر ملنے والی ادویات چارج نرس کے پاس جاتی تھیں۔ جو ادویات کو کمرے میں بند کرکے تالہ لگا کر گھر کو چلی جاتی تھی جس کی وجہ سے یہ ادویات مریضوں تک نہیں پہنچتی تھیں۔ ہم نے اس نظام کو ختم کردیا ہے۔ اور اب ہسپتال کی ایمرجنسی، زکوۃ، بیت المال وغیرہ کے لئے سیٹلائٹ فارمیسیوں کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔ جہاں سے مریضوں کے اٹنٹ خود مفت ادویات حاصل کرسکیں گے۔ اور ہماری کوشش ہو گی کہ مریضوں کو ان کے بیڈز تک مفت ادویات باہم پہنچائی جائیں۔ ڈاکٹر جنید سرور نے بتایا کہ ہمیں تمام مسائل ورثے میں ملے ہیں۔ پانی سمیت ہسپتال کو درپیش تمام مسائل پر جلد قابو پالیا جائیگا۔ ہسپتال میں فرائض میں غفلت برتنے والے اہلکاروں کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائیگا۔ انہوں نے بتایا کہ غفلت کے مرتکب اہلکاروں کیخلاف ہم نے کارروائیاں شروع کردی ہیں۔ اور بہت جلد چند لوگوں کیخلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ ہسپتال میں عملے کی حاضری کو یقینی بنانے کے لئے جدید پنچنگ مشینیں نصب کی جا رہی ہیں۔ ہسپتال میں ڈیوٹی پر پہنچنے اور ڈیوٹی ختم کرنے کے بعد جانیوالے ملازمین اپنے انگوٹھے کی مدد سے مشین پر حاضری لگائیں گے۔ تمام سینئر ڈاکٹر اور پروفیسروں کو بھی اپنی ڈیوٹی ٹائم کے دوران حاضری کو یقینی بنانا پڑے گا۔

ایرا کے ٹھیکیداروں کی وجہ سے ہسپتال کے منصوبے تاخیر کا شکار ہیں: ضیاء الرحمن
ایبٹ آباد:ایوب تدریسی ہسپتال کے چیف ایگزیکٹو ڈاکٹر ضیاء الرحمن نے کہا ہے کہ ایرا کے ٹھیکیداروں کی وجہ سے ہسپتال کے منصوبے تاخیر کا شکار ہیں۔ اگر ایرا نے ان کنٹریکٹروں کیخلاف کارروائی نہ کی تو ان لوگوں کا ہسپتال میں داخلہ بند کردیا جائیگا۔ نیو لیبرروم کی توسیع کا کام گزشتہ سال دس روز کے اندر مکمل کرنے کی یقین دہانی کروائی گئی لیکن ایک سال گزرنے کے باوجود یہ کام مکمل نہیں کیا گیا ہے۔ اسی کروڑ روپے کے فنڈز سے ایک نئی ہسپتال تیار کی جا سکتی ہے۔ لیکن ایرا کے کنٹریکٹر اتنے خطیر رقم سے ہسپتال کی مرمت مکمل کرنے میں ناکام ہو چکے ہیں۔ان خیالات کااظہار انہوں نے جمعہ کے روز سیٹلائٹ فارمیسی کے افتتاح کے بعد پریس بریفنگ کے دوران کیا۔ ڈاکٹر ضیاء الرحمن نے بتایا کہ2005ء کے زلزلے میں ہسپتال کے پانی فراہم کرنے والے پائپوں کو شدید نقصان پہنچا۔ جس کی وجہ سے ہسپتال کو فراہم کیا جانیوالا80 فیصد پانی ضائع ہو رہا ہے۔ ایرا کے کنٹریکٹر نے نئی پائپ لائن ہسپتال تک بچھا دی ہے لیکن ہسپتال کو پانی کی سپلائی سے قبل ہی وہ بھاگ گیا۔ ایرا نے ہسپتال کے دو بلاکس کی مرمت کا کام مکمل کیا۔ لیکن اس میں اتنی تاخیر کی گئی کہ ہم ان سے عاجز آگئے۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ سال اکتوبر میں نیولیبر روم کی توسیع کا کام ایرا کے کنٹریکٹر نے لیا ۔ یہ کام دس روز کے اندر مکمل کرنا تھا۔ لیکن اب ایک سال کا وقت گزرنے کے باوجود یہ کام التواء کا شکار ہے۔ نوے سالہ کنٹریکٹر یہ کام کرنے میں ناکام ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ہسپتال کی چھتوں سے پانی ٹپک رہا ہے۔ ایرا نے ہسپتال کی مرمت کے لئے اسی کروڑ روپے کے فنڈز جاری کئے ہیں۔ اتنی بڑی رقم سے نئی ہسپتال تیار کی جا سکتی ہے۔ لیکن ایرا کے کنٹریکٹر اتنی بڑی رقم سے ہسپتال کی مرمت کرنے میں ناکام ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ایرا کے کنٹریکٹروں نے اپنا کام درست نہ کیا تو ہم ان کا داخلہ ہسپتال میں بند کردیں گے۔ اور اس مقصد کے لئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا جائیگا۔ انہوں نے بتایا کہ میری کوششوں سے ادویات کا بجٹ تین کروڑ سے بڑھا کر چار کروڑ روپے سالانہ کردیا گیا ہے۔ سولہ ماہ قبل صوبائی حکومت نے جوذمہ داری سونپی تھی اسے پورا کرنے کی کوشش کررہا ہوں۔ ایمرجنسی سمیت تمام وارڈز میں جان بچانے والی ادویات کی موجودگی یقینی بنائی گئی ہے۔ آئی سی یو، سی سی یو کی حالت پہلے سے بہتر بنائی گئی ہے۔ تمام مسائل ورثے میں ملے تھے۔ جن پر کافی حد تک قابو پالیا گیا ہے۔ ہسپتال کے لئے پانی کا مسئلہ بھی انشاء اللہ بہت جلد حل کرلیا جائیگا۔