sexual activities in abbottabad لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
sexual activities in abbottabad لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

1/26/2019

ایبٹ آباد یونیورسٹی کا پروفیسر شفیق طالبہ سمیت گرفتار۔

حویلیاں: مقامی لوگوں نے ایبٹ آباد یونیورسٹی فارمیسی ڈیپارٹمنٹ پروفیسر کو طالبہ سمیت پکڑکرپولیس کے حوالے کردیا۔ پروفیسر شفیق معطل ۔ میڈیا کی مداخلت پر برائے نام انکوائری جاری۔ سابق ڈپٹی کمشنر کے بھائی پروفیسرشفیق کو بچانے کیلئے ٹاؤٹ بھی متحرک ہوگئے۔اس ضمن میں پولیس اور مقامی ذرائع نے صحافیوں کو بتایاکہ پشاورکے رہائشی پروفیسرشفیق جوکہ ایبٹ آباد یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں فارمیسی ڈیپارٹمنٹ میں فکس پے پر اسسٹنٹ پروفیسر کے عہدے پرتعینات ہیں۔ 
ABBOTTABAD: 25Jan2019 - Outer View of House of Asst. Professor Shafiq of Pharmacy Dept, of Abbottabad University of Science & Technology, Where he bring Female Students of the University.

ڈاکٹر شفیق نے یونیورسٹی کے عقب میں واقع ایک بستی میں عیاشی کیلئے گھر کرائے پر لے رکھاہے۔ مقامی لوگوں کے مطابق پروفیسر شفیق آئے روز یونیورسٹی کی مختلف لڑکیوں کو اس گھرمیں لے کر آتا جاتا رہتاتھا۔ نماز جمعہ وقت بھی پروفیسر شفیقمینجمنٹ سائنسز کی طالبہ (ن) کے ہمراہ اپنے گھر میں تین گھنٹے تک موجود رہا۔ دونوں جب گھر سے جونہی باہر نکلے تو مقامی لوگوں نے پروفیسر شفیق اور طالبہ کو پکڑ کر تھانہ حویلیاں میں کال کی۔ اور تھانہ حویلیاں کے اہلکار موقع پر پہنچے اور دونوں کو تھانہ حویلیاں لے گئے۔ جہاں تھانہ حویلیاں کے ایس ایچ او اور محرر نے طالبہ پر دباؤ ڈالا کہ اگر تم کوئی کمپلین کروگی تو تمہاری زندگی تباہ ہو جائے گی۔ تاہم طالبہ نے پروفیسر شفیق کیخلاف کسی بھی قسم کی کوئی شکایت نہیں کی۔ جس پرپولیس نے دونوں کو چھوڑ دیا۔ 
ABBOTTABAD: 25Jan2019 - Police Investigating from Shafiq Asst. Professor of Abbottabad University of Science & Technology, & Student of Management Sciences in Police Station Havelian.


تاہم بعد میں مقامی لوگوں کو جب معلوم ہوا تو مقامی لوگوں نے احتجاج کا اعلان کرتے ہوئے میڈیا کے نمائندوں کو واقع کے بارے میں بتایا۔ جس پر صحافیوں نے جب ڈی ایس پی حویلیاں اور ایس ایچ او تھانہ حویلیاں سے معلومات حاصل کرنی شروع کیں تو پولیس نے پروفیسر شفیق اور طالبہ (ن)کو دوبارہ تھانے میں بلا لیا۔ اس دوران یونیورسٹی کے ذمہ دار بھی حویلیاں تھانے پہنچ گئے۔ جہاں بیوروکریسی اور پولیس کی جانب سے طالبہ پر کسی بھی قسم کی قانونی کارروائی نہ کرنے کیلئے بھرپور دباؤ ڈالا گیا۔ کیونکہ پروفیسر شفیق ایبٹ آباد کے ایک سابق ڈپٹی کمشنر کے بھائی اورایبٹ آباد یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر افتخار کے بھانجے بتائے جاتے ہیں۔ 


ڈاکٹر شفیق کے طالبہ کیساتھ پکڑے جانے کے بعد انتظامیہ کے مختلف ٹاؤٹ بھی انہیں بچانے کیلئے متحرک ہوگئے ہیں۔ جبکہ دوسری جانب ایبٹ آباد یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے پروفیسر شفیق کو فوری طور پر معطل کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیاہے۔ پولیس نے بھی معاملے کو رفع دفع کرنے کیلئے انکوائری شروع کر دی ہے۔ تھانہ حویلیاں کے اہلکاروں کی قانونی کارروائیوں سے ایسا لگتاہے کہ بااثر شخص چاہے جوبھی جرم کرے۔ اس کے بچاؤ کیلئے پولیس اہلکار ہر ممکن راستہ نکالنے کی بھرپور کوشش کرتے ہیں۔ اور حویلیاں پولیس کے اہلکاروں نے بھی پروفیسر شفیق کے بچاؤ کیلئے ہر ممکن راستہ اختیار کیا ہواہے۔

9/07/2012

سپلائی میں واقع پلازے میں چھوٹے چھوٹے دفاتر کی آڑ میں جسم فروشی کا انکشاف

ایبٹ آباد:سپلائی میں واقع پلازے میں چھوٹے چھوٹے دفاتر کی آڑ میں جسم فروشی کا انکشاف۔ دن دیہاڑے گھناؤنا دھندہ جاری تفصیلات کے مطابق سپلائی میں چند سال قبل تعمیر ہونے والے ایک پلازے میں چھوٹے چھوٹے دفاتر کھول کر ان میں مبینہ طور پر جسم فروشی کا دھندہ کرایا جا رہا ہے۔ دفاتر میں کی آڑ میں بھرتی کی جانیوالی خوبصورت لڑکیاں دن کے وقت دفاتر میں مشکوک سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔ مقامی لوگوں کی شکایات پرصحافیوں کی ایک ٹیم نے مذکورہ پلازے کا معائنہ کیا۔ اس پلازے کی دوسری اور تیسری منزل پر تنگ و تاریک دفاتر بنائے گئے ہیں۔ ان دفاتر میں سے بیشتر دفاتر کے دروازوں کو اندر سے لاک کیا گیا تھا۔ جب صحافیوں کی ٹیم نے متعدد دفاتر کے دروازے کھٹکھٹائے تو ان میں نوجوان جوڑے موجود تھے۔ جبکہ ہر دفتر میں ایک ماڈرن لڑکی بھی موجود تھی۔ دفاتر میں موجود لڑکیوں کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ زیادہ تر مقامی لڑکیاں ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے پلازوں میں اس قسم کی سرگرمیوں کی روک تھام کے لئے مناسب کارروائی کریں۔