8/01/2012

شملہ پہاڑی ایبٹ آباد کی اراضی کا قبضہ دوسری مرتبہ کسی پرائیوٹ پارٹی کو منتقل کر دیا گیا

View of Shimla Hill Abbottabad

ایبٹ آباد:ایک سو چالیس سالہ تاریخ میں شملہ پہاڑی ایبٹ آباد کی اراضی کا قبضہ دوسری مرتبہ کسی پرائیوٹ پارٹی کو منتقل کر دیا گیا۔ پہلا انتقال سابق آمر ایوب خان کے نام جبکہ دوسری بار امیر حیدر خان ہوتی میڈیا کالونی کے نام پر کیاگیا۔ ایوب خان کی طرف سے قیمتی اراضی اپنے نام منتقل کرنا اس حوالے سے اختیارات کے ناجائز استعمال کا پہلا واقعہ تھا۔ تفصیلات کے مطابق دستیاب ریکارڈ کے مطابق پرائیوٹ پارٹی کے نام پر دوسرا انتقال شملہ پہارٹی کے خسرہ نمبر2کی باقی بچ جانے والی 1434کنال اراضی میں سے پچاس کنالاراضی امیر حیدر خان ہوتی میڈیا کالونی کے نام پر کی گی ہے۔ دلچسپ حقیقت یہ ہے کہ یہ زمین ڈی سی او اور ڈی او آر ایبٹ آباد کے خطوط نمبر 1364 اور 6232مورخہ 11جون 2012 کی روشنی میں منتقل کی گی۔ انتقال میں زمین کی مالک تاحال وفاقی حکومت ہے مگر ڈسڑکٹ کونسل ایبٹ آباد نے پچاس کنال زمین کا قبضہ امیر حیدر میڈیا کالونی کے نام پر منتقل کیا ہے ۔ قانونی ماہرین کے نزدیک قبضہ منتقل کرنے سے امیر حیدر ہوتی میڈیا کالونی اس زمین کی مالک نہیں بن سکتی ہے بلکہ یہ انتقال کسی بھی وقت عدالت میں چیلنج کیا جاسکتا ہے اور امیر حیدر ہوتی میڈیا کالونی میں اس کے پلاٹ جن کو بھی الاٹ کےئے جائیں گے آُنکے لےئے اس کو فروخت کرنا ممکن نہیں ہے اور کوئی بھی حکومت کسی بھی وقت اس کو واپس لے سکتی ہے۔ میڈیا کالونی جو کہ حکومت کی جانب سے تجویز کردہ منصوبے کے مطابق پچاس کنال پر رہائشی منصوبہ ہوگا کی حتمی منظوری 12جون کو دی گی ہے جبکہ سے قبل صوبائی حکومت کے محکمے لوکل گورنمٹ نے 9مارچ 2011 کو اپنے ایک خط نمبر SOB/LG&RDD/I-86/2001-02Abbottabad کے زریعہ سے ڈی سی او ایبٹ آبادکو ہدایت کی ہے کہ شملہ پہاڑی جس کو چلڈرن پارک بھی کہا جاتا ہے کہ کل رقبہ 1434کنال تیرہ مرلہ پر رہائشی منصوبہ اور مختلف کالونیوں اور عمارتوں کی فریبلٹی رپورٹ تیار کروائیں۔ اور اس کے لئے فنڈز بھی مختص کیے گے تھے۔ یاد رہے کہ شملہ پہاڑی میں پہلا انتقال پاکستان کے فیلڈ مارشل ایوب خان کے حکم پر 11مارچ 1959کو کیا گیا تھا۔ دستیاب کاغذات کے مطابق خسرہ نمبر 2کی زمین جس کی مالک سنٹرل گورنمٹ تھی اور قابض مقبوضہ ملڑی تھی میں سے 28ایکٹر(224کنال) اس وقت کے حاضر صدر جنرل ایوب خان صدر پاکستان ولد سالار میر داد خان قوم ترین ساکنہ ریحانہ تحصیل ہری پور کے نام پر انتقال کی گی تھی۔ اس انتقال کے لئے دستیاب کاغذات کے مطابق حکومت کے ساتھ ضلع راولپنڈی کے موضع کوٹھ کلاں کی زمین کا تبادلہ کیا گیا تھا۔ ذرائع کے مطابق زمین کا تبادلہ کرکے شملہ پہاڑی ایبٹ آباد کی انتہائی قیمتی ، سرسبز ،جنگلات اور قیمتی زمین کا اپنے نام پر انتقال ممکن بنایاگیا تھا۔ کیونکہ اس زمین میں سے کوئی زمین کا ٹکڑا قانونی طور پر کسی بھی پرائیوٹ پارٹی کے نام پر نہیں کیا جاسکتا ہے۔ اس زمین کا انتقال ایوان صدر کی جانب سے لکھے گے خط نمبر ATD-6/ACO/6اور مورخہ 2مارچ 1959کی روشنی میں کیا گیا تھا۔ اس طرح ذرائع کے مطابق صرف ایک انتقال اور تبادلے کے بدلے انتہائی قیمتی 28ایکٹر(224کنال) زمین پر قبضہ جما لیا گیا تھا اور یہ پاکستان کی تاریخ کا اختیارات کا پہلا ناجائز استعمال کا واقعہ تھا۔ جس میں وقت کے حکمران نے خود کو نوازنے کے لئے اپنے ہی اختیارات کو استعمال کرکے زمین اپنے نام کروا لی تھی۔ امیر حیدر خان ہوتی میڈیا کالونی کے انتقال کے حوالے سے ڈی او آر ایبٹ آباد اور تحصیل دار ایبٹ آباد سے موقف اور قانونی نکات جاننے کے لئے رابطہ کیا گیا مگر اُنھوں نے اس حوالے سے کوئی بھی جواب دینے سے گرہیز کیا۔ 

ایبٹ آباد کی بقاء کے لئے شملہ پہاڑی کو چیرہ دستیوں سے محفوظ رکھنا لازم ہے: حاجی غلام باسط ایڈوکیٹ
ایبٹ آباد:سپریم کورٹ کے وکیل حاجی غلام باسط ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ ایبٹ آباد کی بقاء کے لئے شملہ پہاڑی کو چیرہ دستیوں سے محفوظ رکھنا لازم ہے۔ گزشتہ دس سال میں قبضہ مافیا نے درختوں اور جنگلات کا صفایا کرکے اب شملہ پہاڑی پر نظریں جمائے بیٹھے ہیں۔ دُنیا کا کوئی بھی قانون ماحول کو تباہ کرنے کی اجازت نہیں دیتا امت سے بات چیت ، حاجی غلام باسط ایڈووکیٹ کا کہنا تھا اگر بین الاقوامی قانون پر اوپن ہائین کی شہرہ آفاق کتاب انٹرنیشنل لاء میں ماحولیاتی قانون کو زیر بحث لاتے ہوئے کہا ہے کہ اگر اآپ اپنے ملک میں ماحول کو آلودہ کرتے ہیں تو آپ کی ہمسائیہ ریاستیں بھی اس سے متاثر ہوتی ہیں کیونکہ ہوا اور پانی کی روانی پر آپ کا بس نہیں ور یہ آلودگی سفر کرتے ہوئے ملحقہ ریاستوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیتی ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ ماحولیاتی ایکٹ 1997قانون شملہ پہاڑی تو کیا کسی بھی سر سبز علاقے چاہیے وہ سرکاری ہو یا پرائیوٹ ایک درخت کاٹنے کی بھی اجازت نہیں دیتا ہے۔ پنجاب ایکٹ 1901سرکاری زمین کا پرائیوٹ استعمال روکتا ہے اور کوئی بھی سرکاری املاک پرائیوٹ اداروں یا فرد کے نام پر نہیں کی سکتی ۔ اُنھوں نے کہا کہ طرح شملہ پہاڑی کی زمین میں سے پچاس کنال میڈیا کالونی کے نام منتقل کی گی ہے اس کی مثال اس سے پہلے پیش کرنا ممکن نہیں ہے اور یہ صریحا غیر قانونی فعل ہے جس کو صورت میں جلد ہی عدالت میں چیلنج کر دیا جائے گا۔

ملٹری اسٹیٹ آفس ایبٹ آباد نے شملہ پہاڑی میں میڈیا کالونی پر اپنے تحفظات کا اظہار کر دیا
ایبٹ آباد:ملٹری اسٹیٹ آفس ایبٹ آباد نے شملہ پہاڑی میں میڈیا کالونی پر اپنے تحفظات کا اظہار کر دیا۔ کمشنر ہزارہ کو لکھے گے خط میں کہا گیا ہے کہ خسرہ نمبر 02کی زمیں کا مالک وفاقی محکمہ دفاع ہے ۔ معاملہ جی ایچ کیو کے نوٹس میں لایا گیا ہے مزید ہدایات تک زمین کا اسٹیٹس تبدیل نہ کیا جائے۔ ذرائع کے مطابق ملڑی اسٹیٹ آفس ایبٹ آباد سے 16جولائی کو کمشنر ہزارہ خالد عمر زئی کے نام پر سرکاری خط میں کہا گیا ہے کہ خسرہ نمبر 02کی 1434 کنال تیرہ مرلہ زمین وفاقی حکومت کے محکمہ دفاع کی ملکیت ہے اور عرصہ دراز سے اس پر ڈسڑگٹ گورنمٹ قابض ہے اور 14اپریل کو ایک سرکاری خط کے زریعہ سے اس میں سے پچاس کنال کا رقبہ امیر حیدر ہوتی میڈیا کالونی کے نام پر منتقل کیا گیا ہے جس پر کالونی تعمیر کرنے کا منصوبہ ہے ۔ خط میں کہا گیا ہے کہ ایسا کوئی بھی انتقال نہ صرف غیر قانونی بلکہ محکمہ دفاع کا نا قابل تلافی نقصاں ہوگا۔ اس لےئے کمشنر ہزارہ سے درخواست کی گی ہے کہ محکمہ دفاع اور جی ایچ کیو کی جانب سے مزید ہدایات آنے تک متعلقہ احکام سے کہا جائے کہ اس زمین کا اسٹیٹس تبدیل نہ کیا جائے۔ 

شملہ پہاڑی کی زمیں 1872سے وفاقی حکومت کے نام پر ہے
ایبٹ آباد:اس کو سول ملڑی رکھ کہا جاتا ہے ۔ ماضی میں ایوب خان کے علاوہ بھی متعدد شخصیات کو نوازنے کی کوشش ناکام ثابت ہوئی۔ شملہ پہاڑی جو کہ ایبٹ آباد کا انتہائی سر سبز علاقہ ہے ایک سو چالیس سال سے وفاقی حکومت کے نام پر ہے۔ اس زمیں کو متعدد اہم شخصیات جس میں سابق وزیر اعلیٰ فضل حق سمیت دیگر شامل ہیں نے اپنے نام کروانے او رمختلف شخصیات کو الاٹ کرنے کے احکامات جاری کےئے مگر قانونی رکارٹ کے باعث ایسا ممکن نہ ہوسکا تھا۔ ایک انتہائی اہم ذمہ دار شخصیت کے بقول اہم رہنماوں اور عہدوں پر فائز افراد تحریری احکامات کے باوجود آئین او رقانون میں معمولی سے کنجائش بھی نہ ہونے کی وجہ سے مقامی انتظامیہ اور محکمہ مال کے افسران نے شملہ پہاڑی کی زمین کو کسی کے ساتھ انتقال اور قبضہ کرنے سے گرہیز کیا تھا۔

شملہ پہاڑی کے خسرہ نمبر 2میں 8 سرکاری اداروں کو تعمیرات کی اجازت ملی ہے
ایبٹ آباد :ایک سو چالیس سالہ تاریخ میں شملہ پہاڑی کے خسرہ نمبر 2میں 8 سرکاری اداروں کو تعمیرات کی اجازت ملی ہے۔ اس میں بھی کوئی صوبائی محکمہ شامل نہیں ہے۔ شملہ پہاڑی پر اب تک ایف ۔ڈبیلو اور، فرنٹےئر ہاوس ،گیراج و تالاب اور پائب لائن ڈالنے کی اجازت دی گی ہے۔ اس کے علاوہ یہاں پر کسی سرکاری رقبہ میں کسی بھی صوبائی محکمہ کو آج تک تعمیرات کی اجازت نہیں دی گی ہے۔ 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں