مانسہرہ: سالانہ 25 ٹن چائے پیدا کرنے والا نیشنل ٹی ریسرچ سٹیشن شنکیاری تین ٹن تک محدود ہو کر رہ گیا، پیکنگ نہ ہونے کی وجہ سے 25لاکھ سے زائد کی چائے تباہ ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا۔ سماجی و عوامی حلقوں نے وزیر خوراک و زراعت اور چیئرمین پی اے آر سی سے نااہل انتظامیہ کو فارغ کرنے کا مطالبہ کر دیا۔ باوثوق ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ چائے کا قومی ادارہ نااہل انتظامیہ کی وجہ سے تباہی کے دہانے جا پہنچا ہے، ادارہ کو سابق ڈائریکٹر بخت مند خان کی یاد ستا رہی ہے جن کے دور میں چائے کے قومی ادارہ نے ترقی کر کے کالی چائے کی پیداوار بڑھائی۔ نیشنل ٹی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ میں سالانہ 25 سے 27 ٹن چائے کی پیداوار ہوتی تھی تاہم رواں برس انتظامیہ کی عدم دلچسپی سے صرف تین ٹن چائے پیدا رہ کی گئی، ادارہ کو وزارت خوراک و زراعت کی طرف سے سالانہ فنڈز دیا جاتا ہے تاکہ قومی ادارہ میں چائے کی پیداوار بڑھائی جا سکے ائے لیکن موجودہ انتظامیہ کی وجہ سے یہ خواب بن کر رہ گیا ہے، فنڈز کی عدم دستیابی کا بہانہ بنا کر ڈیلی ویجز مزدوروں کی چھٹی کرا دی گئی ہے جس کی وجہ سے چائے کی پیکنگ کا کام ادھورا رہا اور 20 سے 25 لاکھ روپے کی چائے ضائع ہونے کا اندیشہ پیدا ہو گیا۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں