9/19/2012

کاکول بوجی تہرے قتل کیس کا راضی نامہ ہو گیا

ایبٹ آباد:سابق ایم پی اے مشتاق احمد غنی کی کوششیں رنگ لے آئیں۔کاکول بوجی تہرے قتل کیس کا راضی نامہ ہو گیا۔ فریقین جرگہ کے روبرو بغلگیرہو گئے، تہرے قتل کیس راضی نامہ کے حوالے سے جرگہ غنی باغ ایبٹ آباد میں منعقد ہوا جس میں علماء کرام، ناظمین اور عمائدین علاقہ کی بڑی تعداد موجود تھی۔7اگست 2012 ؁ ء کو یونین کونسل کاکول کے علاقہ بوجی میں زمین کے تنازعہ پر تین افراد جن میں خانویز ولد جہانداد، سعید اختر ولد جہانداد اور شوکت ولد شیر زمان شامل ہیں کو قتل کر دیا گیا تھا۔ جن کی دعویداری جہانگیر ولد شیر زمان، نصیر ولد شیر زمان، فیصل ولد جہانداد اور یاسر ولد جہانداد پر کی گئی۔ دوران تصادم ایک شخص ظہیر احمد ولد شیر زمان زخمی بھی ہو گیا تھا۔تہرے قتل کی واردات کے بعد علاقہ کی فضا سوگوار ہو گئی تھی اور مزید خون خرابے کا خدشہ پیدا ہو گیا تھا۔ مزید خون خرابے کو روکنے کیلئے سابق ایم پی اے مشتاق احمد غنی میدان میں کود پڑے اور انہوں نے فریقین کے مابین راضی نامہ کروانے کیلئے سر توڑ کوششیں شروع کر دیں۔ اور بالآخر بدھ کے روز سابق ایم پی اے مشتاق احمد غنی کی رہائش گاہ غنی باغ میں عمائدین کا ایک بہت بڑا جرگہ منعقد ہوا جس میں ڈسٹرکٹ خطیب مفتی عبدالواجد، سابق ایم پی اے مشتاق احمد غنی اور ایبٹ آباد کی مختلف یونین کونسلز کے سابق ناظمین و نائبین جن میں شوکت علی، کامران ایڈووکیٹ، اقبال خان جدون، سلطان شاہ، اعظم خان تنولی، خورشید محمد، سردار شیر دل کے علاوہ ٹھیکیدار صادق، شیرین خان، ملک جہانزیب، ساجد اعوان، آصف خان، حاجی سلطان، ملک رفیق، الیاس غنی اور تحریک نفاذ فقہ جعفریہ ہزارہ ڈویژن کے جنرل سیکرٹری نذر حسین جدون شامل ہیں جرگہ میں موجود تھے۔فریقین جن میں جہانزیب ولد جہانداد اور نذیر شامل ہیں نے جرگہ کے روبرو ایک دوسرے کو معاف کر دیا اور بغلگیر ہو گئے۔ اس موقع پر مشتاق احمد غنی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جرگہ کے ساتھ خدا ہوتا ہے جو اللہ کی رضا کی خاطر کسی کو معاف کرتا ہے اللہ ان کے تمام مسائل حل کر دیتا ہے اور اجر عظیم عطا کرتا ہے۔ علاقہ کو مزید خون خرابے سے بچانے کیلئے سرتوڑ کوششیں کرنے پر شرکاء جرگہ نے مشتاق احمد غنی کو خراج تحسین پیش کیا۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں