9/12/2012

عمر اصغر خان فاؤنڈیشن کے زیر اہتما م آبپارہ کمیونٹی سینٹر میں ہونے والی اس عوامی اسمبلی

اسلام آباد میں منعقدہ ایک عوامی اسمبلی میں شریک قدرتی آفات سے متاثرہ خیبر پختونخواہ کے سینکڑوں متاثرین نے حکومت کو ناکام قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ سیلاب و زلزلہ کے سالوں بعد بھی متاثرین کی بحالی نہیں ہو سکی اور متاثرہ علاقوں میں بنیادی سہولیات زندگی مہیا نہیں۔ عمر اصغر خان فاؤنڈیشن کے زیر اہتما م آبپارہ کمیونٹی سینٹر میں ہونے والی اس عوامی اسمبلی میں کوہستان ، ڈیرہ اسمعیل خان، ٹانک، نو شہرہ، چارسدہ، مردان، ایبٹ آباد، مانسہرہ، سوات اور دیگر اضلاع سے متاثرینِ شریک ہوئے جن میں خواتین بھی شامل تھیں۔شرکائے اسمبلی نے سیلاب و زلزلہ جیسی تباہ کن آفات کے بعد حکومتی پالیسیوں اوراقدامات کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے متاثرین کی بحالی اور تعمیر نو میں سست روی پراپنے غم و غصے کا اظہار کیا ۔ڈیرہ اسماعیل خان سے آئے ہوئے ایک متاثرہ شخص خانزداہ نے کہا کہ سیلاب کو دو سال کا عرصہ گذر گیا لیکن حکومت ہمارے تباہ ہونے والے گھروں ، زمینوں اور روزگار کے ازالے کیلئے بھر پور اقدامات نہ کر سکی۔2005کے زلزلہ سے متاثرہ بالاکوٹ کے خورشیدخان نے کہا کہ زلزلہ کے بعد ہمارے لئے پہلے سے بہتر زندگی کے بلد و بانگ دعوے کئے گئے جبکہ آج 7سال بعد صورتحال یہ ہے کہ ہم صحت ، تعلیم کی سہولتوں سے محروم ہیں اور عارضی شلٹروں میں زندگی گذارنے پر مجبور ہیں۔نیو بالاکوٹ سٹی کا منصوبہ ہمارے لئے محض ایک خواب بن کے رہ گیا ہے۔کوہستان کے علاقہ کندیا سے انار خان نے کہا کہ سیلاب میں تباہ ہونے والی سڑک کی عدم تعمیر کی وجہ سے ہم آٹا اور دیگر اشیاء 5گنا مہنگی خریدنے پر مجبور ہیں۔ عمر اصغر خان فاؤنڈیشن کی راشدہ دوحد نے انکشاف کیا کہ ایرا کے اپنے ریکارڈ کے مطابق ستمبر 2012تک بحالی کے 14555کل منصوبوں کا صرف نصف مکمل ہو سکے ہیں۔اس موقع پر سیاسی وسماجی رہنما علی اصغر خان نے حکومت کی مایوس کن کارکردگی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ قدرتی آفات سے متاثرہ آبادیوں کو ریلیف پہنچانے اور انہیں بحال کرنے میں حکومتی ناکامی ایک المیہ ہے۔ انہوں نے بجٹ کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس حوالے سے بجٹ میں ناانصافی کی جاتی ہے اور سیاسی پسند و نا پسند اوراپنے علاقوں کو نوازنے کی پالیسی کے تحت فنڈز کی تقسیم کی افسوسناک مثالیں سامنے آئی ہیں۔علی اصغر خان نے کہا کہ زمینی حقائق متاثرین کی سنگین مشکلات اور مسائل کو عیاں کرتے ہیں۔اس موقع عوامی اسمبلی میں شریک متاثرین نے پرزور مطالبہ کیا کہ متاثرہ علاقوں میں سکولوں ، صحت کی سہولیات اور سڑکوں کی تعمیرجلد کی جائے۔ وطن کارڈ کے زریعے مالی امداد سے محروم افراد کو ان کا حق دیا جائے اور بجٹ میں خدا نخواستہ مزیدقدرتی آفات سے نمٹنے کیلئے معقول فنڈ مختص کیا جائے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں