ایبٹ آباد: ہزارہ یونیورسٹی کی طرف سے بنائے جانے والے ایم کام ون کے اکاؤنٹنگ کے پرچے نے ہزاروں طلباہ و طالبات کو مستقبل کو داؤ پرلگا دیا۔ پرچے کا دورانیہ چار گنٹھے تھاجبکہ پرچہ چار گھنٹے کی بجائے کم از کم چھ گھنٹے کا ترتیب دیا گیا، تین صحفات پر مشتمل پرچے کو آٹھ کو فونٹ میں ٹائپ کیا گیا ، جو کہ طلباء و طالبات تو دور اساتذہ کی سمجھ سے بھی بالا تر تھا۔ وہ طلباء و طالبا ت جو پورا سال محنت کرتے رہے پرچہ دیکھ کر ان کے چہرے پر مایوسی چھا گئی۔ایم کام کے کورس میں تقریباہ چھ سو کے قریب سوالات اور مثالیں ہیں لیکن پرچہ ترتیب دینے ولے نے صرف ان سات مثالوں کا انتخاب کیا جن سے متعلق کتاب میں کوئی بھی سوال نہیں جس سے صاف ظاہر ہو رہا تھا کی پرچہ مرتب کرنے والے کا مقصد طلباء و طالبات کو فیل کرنا اور ہزارہ یو نیورسٹی کو ناکام بنانا تھا ۔ اس پسِ منظرمیں طلباء و طالبات نے یہ فیصلہ کیا کہ اگر کنٹرولر برائے امتحانات نے اس کا بر وقت نوتس نہ لیا تو شاہراہ ریشم کو بلاک کیا جائے گا اور شدید احتجاج کیا جائے گا اور اس ووقت تک جاری رکھا جائے گا جب تک طلباء کے تمام جائز مطالبات پورے نہ کیے گے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں