9/06/2012

کمشنر ہزارہ کی کوہستانی عوام کو ننگی گالیاں

ایبٹ آباد:کوہستانی وفد کی کمشنر ہزارہ خالد خان عمرزئی سے ملاقات کمشنر ہزارہ کوہستانی کی کوہستانی عوام کو ننگی گالیاں ،وفد کا کمشنر ہزارہ کیخلاف احتجاج کا اعلان ،کمشنر کیخلاف احتجاجی تحریک چلانے کی دھمکی ،سابق اُمیدوار صوبائی اسمبلی و پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد اللہ قریشی کی قیادت میں کمشنر ہزارہ سے ایک ملاقات صوبائی حکومت کی سفارش پر کی جس پر کمشنر ہزارہ نے وفد کو دو ٹوک الفاظ میں جواب دیتے ہو ئے کہا کہ کوہستانی عوام نے مجھے پریشان کر رکھا ہے کیو نکہ کبھی کوہستان میں بھاشا ڈیم پر احتجاج اور کبھی کوہستان میں لکٹر پر تصادم اور کبھی لڑکیاں قتل کی اطلاع،کوہستانی وفد کا گالیاں دینے پر احتجاجی واک آوٹ کر تے ہو ئے دفتر سے چلے گئے انھوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہو ئے کہا کہ کمشنر ہزارہ نے ہزارہ کے عوام کیساتھ دشمنی کو ترجیح دے رکھی ہے کیو نکہ جہاں ترقیاتی کاموں میں مختلف جاری منصوبوں سے لاکھوں روپے کمیشن حاصل کر نے کا دھندہ زور پکڑ گیا ہے وہاں ہزارہ اور کوہستان کے عوام کو زلیل کیا جا رہا ہے وفد نے اس بات کی دھمکی دیتے ہو ئے کہا کہ کمشنر ہزارہ اگر کوہستان آئیں گے تو خون خرابہ ہو گا کیو نکہ کمشنر سے ملاقات کیلئے کئی دن طواف کر نے کے بعد بھی کامیابی نہ ہو ئی تو مجبوری سے صوبائی حکومت سے رابطہ کرنا پڑا جس پر کمشنر ہزارہ گالم گلوچ پر اتر آئے انھوں نے کہا کہ چند دن قبل کمشنر ہزارہ کا ٹھیکیدار پر تشددبھی اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ کمشنر ہزارہ مکمل طور پر زہنی مریض بن چکے ہیں اور وہ عوامی مسائل کے حل کیلئے نہیں بلکہ ہزارہ میں کرپشن اور لوٹ مار کے لئے سرگرم عمل ہیں وفد نے کہا کہ ہم کوہستانی عوام کے مسائل کے حل کیلئے آئے تھے لیکن کمشنر ہزارہ نے کوہستانی قوم کو گالیاں دینی شروع کر دی جس پر ہم احتجاجی تحریک چلائیں گے انھوں نے کہا کہ کوہستانی عوام اپنے حقوق کی جدو جہد کر نے اور حقوق حاصل کر نے کی بھرپور طاقت رکھتی ہے آئندہ کسی بھی مسائل کے حل کیلئے کوئی کوہستانی کمشنر ہزارہ کے دفتر نہیں آئے گا کیو نکہ ہم امن و امان کی بحالی اور علماء کیساتھ مشاورت کی بات کر رہے تھے کہ کمشنر ہزارہ اس بات پر گرم ہو گئے کہ جرگہ سسٹم یا کوہستانیوں سے مشاور ت قابل قبول نہیں ہے جس پر مزید گندی زبان استعمال ہو تی ہم احتجاجی واک آؤٹ کر گئے وفد نے کہا کہ ہم علماء کی مشاورت کا کمشنر ہزارہ کو کہہ رہے تھے جس پر وہ سیخ پا ہو گئے اور انہوں نے کہا کہ کوہستان کے علماء کے خود ساختہ فیصلوں کی وجہ سے میں پہلے ہی سپریم کورٹ تک زلیل ہوا ہوں اور اب پھر اُن کے ساتھ ہمیں مشاورت کا مشورہ دے رہے ہیں انھوں نے کہا کہ وفد کسی صورت بھی علماء کو دی جانے والی گالیاں برداشت نہیں کریگی اس سلسلے میں باقاعدہ ایک احتجاجی تحریک چلائی جائے گی کیو نکہ علماء کی شان میں گستاخی کسی بھی صورت قبول نہیں کرینگے اور اس سلسلے میں کوہستانی عوام کمشنر ہزارہ باقاعدہ کوہستان سے احتجاجی تحریک چلانے کاآغاز کرینگے لیکن قبل ازیں صوبائی حکومت کو اس بات سے خبر دار کرتے ہیں کہ اگر فی الفور کرپٹ کمشنر ہزارہ کو تبدیل نہ کیا گیا تو ہم ایک باقاعدہ احتجاجی تحریک چلائیں گے جس کے نقصان کی تمام تر زمہ داری صوبائی حکومت پر ہو گی ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں