ہری پور:ایس ایچ اوتھانہ سٹی بشیر خان اور پولیس چوکی پنیاں اے ایس آئی ہارون خان کی کار چوروں کے خلاف کاروائی، سرقہ شدہ گاڑیاں برآمد، ملزمان اور پولیس کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ،نامعلوم گاڑی چوروں کی تلاش کیلئے پولیس کی مختلف علاقوں میں چھاپہ زنی کا سلسلہ شروع،گزشتہ روز ڈی ایس پی ہیڈ کوارٹر طارق محمود خان نے صحافیوں کوبتایا کہ گزشتہ شب پونے دس بجے موضع درویش کے رہائشی تیمور ولد امریز نے تھانہ سٹی کو اطلاع دی کہ اس کی ملکیتی جی ایل آئی گاڑی نمبراسلام آبادRZ475 ہری پورریلوے سٹیشن کے قریب سے چوری ہو گئی ہے تھانہ سٹی کے ایس ایچ او بشیر خان نے ٹریکر سسٹم کے ذریعے گاڑی کی لوکیشن معلوم کی ڈی ایس پی طارق خان نے ایس ایچ او سٹی بشیر خان اورانچارج چوکی پولیس پنیاں ہارون خان کی زیر نگرانی دو پولیس پارٹیاں ترتیب دیں جنہوں نے ٹریکر سسٹم کی رہنمائی میں افغان کیمپ نمبر 20کے قریب سری پنڈوری ناڑہروڈ پر ناکہ بندی کی اسی اثناء میں ناڑہ روڈ سے آنے والی دو گاڑیوں نے پولیس کو دیکھ کر ان پر فائرنگ شروع کر دی اور ایک گاڑی نے اپنا رخ کیمپ نمبر20اور دوسری گاڑی نے اپنا رخ ناڑہ کی جانب موڑ دیا ناڑہ کی طرف جانے والی گاڑی کا پیچھا اے ٹی ایس فورس نے کیا جبکہ کیمپ نمبر20کی طرف جانے والی گاڑی کا پیچھا انچارج چوکی پولیس ہارون خان اور سٹی پولیس نے کیا کیمپ نمبر 20کی جانب جانے والی گاڑی بسو میرا کے قریب بے قابو ہو کر کھائی میں جاگری جس پر جعلی نمبر پلیٹ GLI625لگی ہوئی تھی جبکہ اس کا اصل نمبر QZ555ہے اور وہ محلہ دارالاسلام جہاں بانڈہ اٹک کے رہائشی محمد ارشد ولد فضل الرحمن کی ملکیت ہے اور تھانہ اٹک کے مطابق وہ دو روز قبل گاڑی کے مالک کے گیراج سے چوری ہو چکی ہے جبکہ گاڑی کی برآمدگی کے وقت ناڑہ روڈ پر چھوڑی جانے والی ہری پور سے سرقہ شدہ گاڑی کی اصل نمبر پلیٹ RZ475اسلا آباد اور اس کے کاغذات برآمد ہوئے جسے انہوں نے جعلی نبر پلیٹ VS128لگا رکھی تھی ڈی ایس پی طارق خان نے کہا کہ سرقہ شدہ گاڑیوں کی برآمدگی میں تھانہ سٹی کے ایس ایچ او انسپکٹر بشیر خان، انچارج چوکی پولیس پنیاں اے ایس آئی ہارون خان اور پولیس اہلکاروں کی فرض شناسی اور محنت کا نتیجہ ہے اس سے قبل سٹی پولیس نے حبیب نامی کارلفٹرکو ایک ایڈووکیٹ کی گاڑی اغواہ کرتے ہوئے رنگے ہاٹھوں گرفتار کیاجس کی نشاندہی پر اسے دوسرے ساتھی عادل کو بھی گرفتار کر لیا گیا جبکی حالیہ واردات میں ملوث نامعلوم ملزمان کی شناخت اور ان کی گرفتاری کیلئے پولیس نے کوششیں تیز کر دی ہیں عوامی تعاون سے جرائم کے خاتمہ میں پولیس کو مدد مل سکتی ہے نامعلوم ملزمان کا تعلق بین الصوبائی کار چور گروہ سے بھی ہو سکتا ہے اس کے پیچھے کوئی بڑا ہاتھ نہیں ہو سکتا مگر قبل ازیں کچھ کہنا درست نہیں ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں