9/03/2012

کمشنر ہزارہ کی جانب سے کنٹریکٹر کو تشدد کا نشانہ بنانے کیخلاف آل پاکستان کنٹریکٹر ایسوسی ایشن کا احتجاجی مظاہرہ

ایبٹ آباد: کمشنر ہزارہ کی جانب سے کنٹریکٹر کو تشدد کا نشانہ بنانے کیخلاف آل پاکستان کنٹریکٹر ایسوسی ایشن کا احتجاجی مظاہرہ۔ کمشنر ہزارہ کی تبدیلی اور برطرفی تک ہزارہ ڈویژن میں تمام تعمیراتی کام بند کردیئے گئے۔ ایک ہفتے کی ڈیڈ لائن۔ کمشنر ہزارہ کو اگر تبدیل نہ کیا گیا تو احتجاج کا دائرہ کار پورے پاکستان تک پھیلا دیں گے: کنٹریکٹروں کا اعلان تفصیلات کے مطابق ہائیکورٹ کی بلڈنگ تعمیر کرنے والے کنٹریکٹر چوہدری افتخار احمد ولد ہدایت اللہ سکنہ لاہور کو کمشنر ہزارہ محمد خالد خان عمرزئی نے مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بنایا۔ جس کیخلاف پیر کے روز آل پاکستان کنٹریکٹر ایسوسی ایشن ہزارہ ڈویژن کے زیر اہتمام احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ اس مظاہرے میں ہزارہ بھر سے کنٹریکٹروں نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ کنٹریکٹروں کا مظاہرہ لیڈی گارڈن کے قریب سے شروع ہوا۔ اورمین بازار سے ہوتا ہوا کینٹ چوک میں ایک بہت بڑے جلسہ عام کی شکل اختیار کرگیا۔ مظاہرین کمشنر ہزارہ کیخلاف شدید نعرے بازی کرتے رہے۔ کنٹریکٹروں کے رہنماء انور عباسی نے بطور احتجاج متاثرہ کنٹریکٹر کی کمشنر ہزارہ کے تشدد کے دوران پھٹ جانے والی قمیض پہنی رکھی۔ کینٹ چوک میں کنٹریکٹروں سے خطاب کرتے ہوئے انور عباسی اور دیگر رہنماؤں نے کہا کہ کمشنر ہزارہ خالد خان عمر زئی نے ہزارہ کی عوام، سرکاری محکموں کے ملازمین اور عام شہریوں کو اپنا غلام سمجھ رکھا ہے۔ وہ جس پر چاہتاہے کتے چھوڑ دیتے ہے اور جس کو چاہتا ہے تشدد کا نشانہ بناتا ہے۔ اور اس کام میں وہ اپنے گن مینوں کی مدد لیتا ہے۔ ہم صوبائی حکومت کو وارننگ دیتے ہیں کہ ہزارہ کے لوگوں نے اس پاگل شخص کو بہت برداشت کرلیا ہے۔ اب ہماری قوت برداشت جواب دے چکی ہے۔ ہم نے ہزارہ ڈویژن کے تمام اضلاع میں تعمیراتی کام بند کردیئے ہیں۔ ہم صوبائی حکومت کو کمشنر ہزارہ کی تبدیلی کے لئے ایک ہفتے کی ڈیڈ لائن دیتے ہیں۔ اگر ایک ہفتے کے اندر اندر کمشنر ہزارہ کو تبدیل نہ کیا گیا تو ہم اپنے احتجاج کا دائرہ کار خیبرپختونخواہ سمیت پورے ملک میں پھیلائیں گے۔ جس کی تمام تر ذمہ داری صوبائی حکومت پر عائد ہوگی۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں