11/16/2016

ضلع ناظم سردارشیربہادر کی بنی گالہ میں عمران خان سے ملاقات نے اثردکھانا شروع کردیا۔ ڈی سیٹ کیس میں عمران خان کے وکیل نعیم بخاری ایڈوکیٹ کی پیشی کے بعد سماعت اگلے سال جنوری تک ملتوی۔


ایبٹ آباد:ضلع ناظم سردارشیربہادر کی بنی گالہ میں عمران خان سے ملاقات نے اثردکھانا شروع کردیا۔ ڈی سیٹ کیس میں عمران خان کے وکیل نعیم بخاری ایڈوکیٹ کی پیشی کے بعد سماعت اگلے سال جنوری تک ملتوی۔حکومتی ممبران کا صبرجواب دے گیا۔اس ضمن میں ذرائع نے بتایاکہ صوبہ خیبرپختونخواہ کے بلدیاتی انتخابات میں ضلع، تحصیل ناظمین و نائب ناظمین جنہوں نے فلورکراسنگ کرتے ہوئے پارٹی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے الیکشن میں کامیابی حاصل کی۔ پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے ان تمام ناظمین کو ڈی سیٹ کردیاگیا تھا۔ پورے صوبے کے ناظمین کی اپیلیں ایک ہی جگہ پر پشاور ہائیکورٹ کے لارجر بیچ میں زیر سماعت ہیں۔ دونومبر کے دھرنے سے قبل ضلع ناظم سردار شیربہادر چارسوسے زائد کارکنوں کے ہمراہ عمران خان کی رہائشگاہ بنی گالاپہنچے۔ جہاں انہوں نے عمران خان کے علاوہ جہانگیر ترین اورپی ٹی آئی کے دیگر قائدین سے خصوصی ملاقاتیں کی۔منگل کے روز مذکورہ کیس کی پیشی کے موقع پر ضلع ناظم سردارشیربہادر اپنے گروپ کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔ جبکہ ان کے حریف علی خان جدون ، نثارصفدر خان اور دیگرکے ہمراہ عدالت میں موجود تھے۔ڈی سیٹ کی سماعت کے موقع پر عمران خان کے دست راست اور پی ٹی آئی کے وکیل نعیم بخاری اچانک پشاور ہائیکورٹ میں پہنچ گئے۔ ذرائع کے مطابق پشاور ہائیکورٹ میں چائے کے وقفے کے دوران پی ٹی آئی کے وکیل نعیم بخاری اور ضلع ناظم سردار شیربہادرنے ایڈوکیٹ جنرل خیبرپختونخواہ لطیف یوسفزئی سے ان کے دفتر میں ملاقات کی۔جوکہ ایک گھنٹے تک جاری رہی۔ ذرائع کے مطابق ملاقات کے بعد نعیم بخاری ایڈوکیٹ عدالت عالیہ میں پیش ہوئے جبکہ ایڈوکیٹ جنرل خیبرپختونخواہ لطیف یوسفزئی عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔ضلع ناظم سردار شیربہادر کے وکیل بابر اعوان ایڈوکیٹ پانامہ لیکس کی وجہ سے عدالت میں نہ ہوسکے۔ ان کی جگہ قاضی انور ایڈوکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔خیبرپختونخواہ حکومت کے وکیل چوہدری اعتزاز احسن عدالت میں پیش نہیں ہوئے ان کی جگہ ان کے اسسٹنٹ گوہرعلی خان پیش ہوئے۔ بابر اعوان ایڈوکیٹ کی غیرحاضری کی وجہ سے عدالت عالیہ نے کیس کی سماعت اگلے سال بائیس جنوری 2017ء تک ملتوی کرنے کے احکامات جاری کریئے۔ لمبی تاریخ کے بعد حکومتی ممبران کا گروپ ایک مرتبہ پھر مایوس لوٹنے پر مجبور ہوگیا۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں