ایبٹ آباد: رجوعیہ سے اغواء کئے جانیوالے کمسن بچوں کے ساتھ ڈاکٹروں نے زیادتی کی تصدیق کردی۔ دونوں ڈی ایچ کیو ہسپتال میں داخل ۔ عوام نے بچوں کے ساتھ زیادتی کرنے والے درندے کو سرعام سنگسار کرنے کا مطالبہ کردیا۔ اسلم ولد شیر خان سکنہ اٹک جو کہ رجوعیہ سہیل نامی شخص کے گھر میں مستری کا کام کررہا تھا۔ اسلم نے سہیل کے پڑوسی بچوں عزیز خان ولد شہزاد خان عمر نو سال اور شاذل شہزاد ولد غلام فرید عمر سات سال کو بھلا پھسلا کر اغواء کرنے کے بعد زیادتی کا نشانہ بنایا۔اور عزیز خان کو ویرانے میں پھینکنے کے بعد شاذل شہزاد کو اپنے ساتھ زبردستی اغواء کرکے لے جا رہا تھا کہ اس کے چچا نے اسے ریلوے روڈ خانپور اڈے پر دیکھ لیا اور لوگوں کی مدد سے وحشی درندے اسلم کو پکڑ کر پولیس کے حوالے کردیا۔ دونوں بچوں کو ڈی ایچ کیو ہسپتال ایبٹ آباد ریفر کردیا گیا ہے۔ جہاں ڈاکٹروں نے ان کے ساتھ زیادتی کی تصدیق کردی ہے۔
بچوں کے حقوق کیلئے کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیم ’’ساحل‘‘ کی کارکردگی زبانی جمع خرچ تک محدود
ایبٹ آباد:بچوں کے حقوق کیلئے کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیم ’’ساحل‘‘ کی کارکردگی زبانی جمع خرچ تک محدود۔ ایبٹ آباد میں ساحل این جی او کی جانب سے قائم کیا جانیوالا دفتر گپ شپ کا اڈہ بنا ہوا ہے۔ آئے روز بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے کئی کیس درج کئے جاتے ہیں۔ لیکن ساحل کے ذمہ داران کی ان کیسوں میں دلچسپی نہ ہونے کے برابر ہے۔ متاثرہ بچوں کو مفت قانونی امداد اور نفسیاتی مشاورت کے دعوے کرنے والی اس این جی او کے ایبٹ آباد یونٹ کے اہلکار صرف تنخواہیں وصول کرنے تک محدود ہیں۔ رجوعیہ میں دو بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات کے بعد ساحل کے ذمہ داران ٹس سے مس نہیں ہوئے۔ ساحل کے کسی ذمہ دار نے متاثرہ بچوں سے ملنے تک کی زحمت بھی گوارہ نہیں کی۔