کاغان ویلی/مانسہرہ/ اسطور:شیعہ سنی فسادات نے پھر سے سراٹھا لیا،مانسہرہ سے گلگت جانے والی دو ناٹکو گاڑیاں روک دہشت گردوں نے دو درجن سے زائد افراد کو فائر کرکے قتل کردیا، غیر ملکی خاتون نے قتل عام دیکھتے ہوئے واپس آکر تھانہ کاغان اطلاع دی،ذرائع بارہ سے زائد نعشیں دیکھیں عینی شاہد۔تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز مانسہرہ سے گلگت جانے والی گاڑیوں کو لولوسر کے مقام پر دہشت گردوں نے روک کر اسلحہ کی نوک پر گاڑی میں سوار افراد کے شناختی کارڈ چیک کیے اور دونوں گاڑیوں میں سے دو درجن سے زائد افراد کو قتل کردیا جبکہ دونوں گاڑیوں کے پیچھے آنے والی گاڑی جسے غیر ملکی خاتون چلا رہی تھی نے واقعہ کو دیکھ کر واپسی کی راہ لی اور تھانہ کاغان کو اطلاع دی جس پر تھانہ کاغان پولیس اور اس کے بعد واقعہ کی اطلاع ملنے پر پولیس کے اعلی افسران جائے وقوعہ کی طرف روانہ ہوگئے ہیں تاہم دور دراز علاقہ ہونے اور انٹرنیٹ،موبائل فون اور پی ٹی سی ایل فون نہ ہونے کی وجہ سے مزید اطلاعات تادم تحری نہ مل سکیں تاہم عینی شاہدین کے مطابق حملہ آور پولیس کی وردیوں میں ملبوس تھے جبکہ ایک عینی شاہد کے مطابق بائیس افراد کو گاڑی سے نکالا گیا جبکہ بارہ نعشیں اس نے خود دیکھیں تھی تاہم دیگر ذرائع کے مطابق مرنے والوں کی تعداد 28سے30تک ہے جس کی کنفرمیشن پولیس حکام کی واپسی پر ممکن ہوسکے گی۔قتل کئے جانیوالے بائیس افراد کی نعشیں شام کے وقت گڑھی حبیب اللہ ہسپتال لائی گئیں۔ جہاں پوسٹمارٹم کے بعد بذریعہ روڈ ایمبولینس گاڑیوں میں ان کوگلگت روانہ کردیا گیا ہے۔
مانسہرہ:پنڈی سے استور جانے والی مسافر بس پر نامعلوم حملہ آوروں کی فائرنگ کئی افراد ہلاک جب کہ معدد زخمی ہو گئے تفصیلات کے مطابق چلاس کے قریب روالپنڈی سے استور جانے والی مسافر بس پر نامعلوم افراد کی شدید فائرنگ سے کئی افراد ہلاک ہو گئے اور متعدد زخمی بھی ہوئے عینی شاہدین کے مطابق اس نے12افراد کی لاشیں اپنی آنکھوں سے دیکھی ہیں ڈی پی او مانسہرہ شیر اکبر خان کے مطابق مسافر بس راولپنڈی سے استور جا رہی تھی کہ گلگت بلتستان کے ضلع چلاس میں بابو سر ٹاپ کے مقام پر نامعلوم افراد نے فائرنگ کی ہے جس کے نتیجہ میں یہ واقعہ پیش اایا ڈی سی او مانسہرہ ڈاکٹرامبر علی خان کا کہنا تھا کہ پولیس اور اعلی حکام کو موقع پر روانہ کر دیا گیا ہے موقع پر پہنچ کر ہی مرید تفصیلات بتائی جا سکتی ہیں ذرائع کے مطابق تین بسیں راولپنڈی سے استور جا رہی تھیں واقعہ کے بعد استور میں سیکیورٹی سخت کر دی گئی ہے۔
مانسہرہ: شیعہ سنی فسادات کی خبر ملتے ہی مانسہرہ بھر کی امام بارگاہوں کی سیکیورٹی سخت کردی گئی۔تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز گلگت جانے والی گاڑیوں پر لولو سر کے مقام پر انہیں روک کر ان میں سوار افراد کے شناختی کارڈ چیک کرنے کے بعد دو درجن سے زائد افراد کے قتل کے بعد سے ضلع مانسہرہ میں قائم تمام امام بارگاہوں کی سیکیورٹی ہائی الرٹ کردی گئی ہے اور پولیس کی بھاری نفر ی کو سیکیورٹی پر تعینات کردیا گیا ہے جبکہ کل سارا دن پولیس کی گاڑیاں لولو سر کی طرف جاتی رہیں جس سے عوام میں چہ میگوئیاں ہوتی رہیں جبکہ دوسری جانب ضلع مانسہرہ کے تمام داخلی و خارجی راستوں پر بھی عید کی آمد کے باعث سیکیورٹی اہلکار تعینات ہیں جو کہ ارد گرد کے حالات پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں