شانگلہ:گلگت بلتستان حالت بدستور کشیدہ ٹرانسپورٹرز کا قتل عام جاری ،گزشتہ شب گلگت کے علاقہ سکندر آباد میں ڈرائیور باپ بیٹے پر فائرنگ شدید زخمی حالت میں ہسپتال منتقل ،ٹرانسپورٹرز برداری سراپا احتجاج ،حکومت گلگت بلتستان کو 24گھنٹے کا الٹی میٹم ،عملی طور پر تحفظ فراہم نہیں کیا گیا تو 24گھنٹے بعد گلگت بلتستان کو سپلائی بند کردینگے ،ٹرانسپورٹرز یونین کی دھمکی۔اونرز ٹرک ایسو سی ایشن بشام ،شانگلہ ،ہزارہ گلگت بلتستان کے صدر گل محمد نے گلگت ،سکردو میں ڈرائیورز اور کندیکٹرز کے قتل عام کے بارے میں بشام میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ گزشتہ تین ہفتوں سے گلگت بلتستان سپلائی کرنے والے ڈرائیورز اور کنڈیکٹرز غیر محفوظ ہیں اب تک دس سے ذائد افراد قتل ہوچکی ہیں جبکہ تازہ واقعہ میں ایبٹ آباد سے تعلق رکھنے والے دو افراد کو گلگت کے نواحی علاقہ سکندر آباد جہاں پر نامعلوم نقاب پوشوں نے دونوں باپ بیٹے ہمایون اور اُس کے بیٹے محمد فیضان کو گاڑی سے اُتار کر جن پر فائرنگ کی گئی جس سے دونوں شدید زخمی ہوئے ہیں اور مقامی ہسپتال میں زیر علاج ہیں ،اس سے قبل سکردو میں شانگلہ کے دو افراد مختیار ولد تاجبر اور کنڈیکٹر کو اغواء کیا گیا اور اُس پر تشدد کردیا گیا جبکہ بعد میں وہ فرار ہوگئے اور اسی طرح و ہ زندہ بچ گئے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ حکومت گلگت نے ہمارے ساتھ تحریری طور پر فیصلہ کیا تھا کہ ہم ٹرانسپورٹرز کو جانی و مالی تحفظ فراہم کرینگے مگر عملی طور پر اس پر عمل درآمد نہیں کیا گیا اور ٹرانسپورٹرز بدستور غیر محفوظ ہیں ۔انہوں نے حکومت گلگت کو 24گھنٹوں کا الٹی میٹم دیتے ہوئے واقعات میں ملوث ملزمان کی گرفتاری اور مکمل طور پر تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔اس سے قبل گلگت میں خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والے کئی ڈرائیورز اور کنڈیکٹر ز کو موت کے گھاٹ اُتار دیا گیا ہیں کئی دفعہ پہیہ جام ہڑتال کئے مگرحکومت گلگت بلتستان عملی طور پر ٹرانسپورٹرز کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام نظر آرہی ہیں ۔ٹرانسپورٹرز نے 24گھنٹے الٹی میٹم دے دی ہیں بصورت اس کے بعد گلگت بلتستان کو سپلائی مکمل طو رپر بند کی جائیگی۔ٹرانسپورٹرز کا مطالبہ ہے کہ ڈرائیورز کنڈیکٹرز کو قتل کرنے والے ملزمان کو گرفتار کرکے انہیں قانون کے کٹہرے میں لایا جائیں اور انہیں صحیح معنوں میں تحفظ فراہم کیا جائے۔
22 Shia Muslim killed in KPK لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
22 Shia Muslim killed in KPK لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
9/11/2012
9/09/2012
مانسہرہ انتظامیہ کا سانحہ لولو سر ٹاپ کے بعد شاہراہ ریشم پر اپنی حدود میں پولیس چوکیاں قائم کرنے کا فیصلہ
مانسہرہ کی انتظامیہ سانحہ لولو سر ٹاپ کے بعد شاہراہ ریشم پر اپنی حدود میں پولیس چوکیاں اور مواصلاتی نظام قائم کرے گی، اس سلسلہ میں سروے کا کام شروع کر دیا گیا ہے، بابو سر ٹاپ سے آگے کوہستان پولیس اپنی حدود میں سفر کو محفوظ بنانے کیلئے اقدامات کرے گی۔ تفصیلات کے مطابق 16 اگست کو ناران سڑک پر شمالی علاقہ جات جانے والی گاڑیوں پر نامعلوم شرپسندوں نے حملہ کر کے 19 افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا جس کے بعد ناران جل کھڈ سڑک پر شمالی علاقہ جات کو جانے والی گاڑیوں پر پابندی عائد کرتے ہوئے انہیں شاہراہ ریشم استعمال کرنے کی ہدایات کی گئی تھی۔ ڈی پی او مانسہرہ شیر اکبر نے بتایا کہ ناران سے آگے کسی بھی قسم کا مواصلاتی رابطہ نہ ہونے کے باعث پٹرولنگ پوسٹیں قائم نہیں ہو سکتیں، صوبائی حکومت کی ہدایات پر پولیس کے شعبہ ٹیلی کمیونیکیشن نے علاقہ میں سروے کا کام شروع کر دیا ہے، کاغان ناران سے بابو سر ٹاپ تک مواصلاتی نظام کے رابطہ کو بحال کرنے کیلئے وقفہ وقفہ پر پولیس پٹرولنگ پوسٹیں قائم کی جائیں گی۔
8/22/2012
سانحہ لولو سر دہشت گردی میں انیس افراد کے قتل کی ایف آئی آر درج
بالاکوٹ :سانحہ لولو سر دہشت گردی میں انیس افراد کے قتل کی ایف آئی آر کاغان کے ایس ایچ او انسپکٹر اورنگزیب خان کی مدعیت میں درج، ایف آئی آر میں جھیل لولوسر کے مقام پر مورخہ 16-08-12کو چار بسوں پر فائرنگ اور اقدام قتل کے تحت مقدمہ علت نمبر 143زیر دفعہ 302,148,149PPC اور 6/7دہشت گردی ایکٹ کے تحت درج کر کے 37/30نامعلوم افراد کے خلاف پولیس نے تفتیش شروع کردی اس حوالے صدر آصف علی زرداری،وزیر داخلہ رحمان ملک نے صوبائی حکومت کو پندرہ دن کے اندر ملزمان کی گرفتاری اور تحقیقات مکمل کرکے رپورٹ دینے کا حکم دیا ہے پولیس نے ضلع دیامر گلگت بلتستان اور ضلع کوہستان اور تھانہ ناران کی حدود میں مشکوک افراد کی چھان بین شروع کردی ہے ڈی آئی جی ہزارہ ڈاکٹر نعیم تفتیشی ٹیم کی خود مانیٹرنگ کررہے ہیں جبکہ عید کے موقع پر ہزارہ بھر کے تھانوں کی پولیس کی چھٹیاں منسوخ کرکے گشت اور سیکیورٹی کا موثر نظام اپنایا گیا ۔
8/17/2012
دہشت گردوں کے ہاتھوں مارے جانیوالے 22افراد کا گڑھی حبیب اللہ میں پوسٹمارٹم
کاغان ویلی/مانسہرہ/ اسطور:شیعہ سنی فسادات نے پھر سے سراٹھا لیا،مانسہرہ سے گلگت جانے والی دو ناٹکو گاڑیاں روک دہشت گردوں نے دو درجن سے زائد افراد کو فائر کرکے قتل کردیا، غیر ملکی خاتون نے قتل عام دیکھتے ہوئے واپس آکر تھانہ کاغان اطلاع دی،ذرائع بارہ سے زائد نعشیں دیکھیں عینی شاہد۔تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز مانسہرہ سے گلگت جانے والی گاڑیوں کو لولوسر کے مقام پر دہشت گردوں نے روک کر اسلحہ کی نوک پر گاڑی میں سوار افراد کے شناختی کارڈ چیک کیے اور دونوں گاڑیوں میں سے دو درجن سے زائد افراد کو قتل کردیا جبکہ دونوں گاڑیوں کے پیچھے آنے والی گاڑی جسے غیر ملکی خاتون چلا رہی تھی نے واقعہ کو دیکھ کر واپسی کی راہ لی اور تھانہ کاغان کو اطلاع دی جس پر تھانہ کاغان پولیس اور اس کے بعد واقعہ کی اطلاع ملنے پر پولیس کے اعلی افسران جائے وقوعہ کی طرف روانہ ہوگئے ہیں تاہم دور دراز علاقہ ہونے اور انٹرنیٹ،موبائل فون اور پی ٹی سی ایل فون نہ ہونے کی وجہ سے مزید اطلاعات تادم تحری نہ مل سکیں تاہم عینی شاہدین کے مطابق حملہ آور پولیس کی وردیوں میں ملبوس تھے جبکہ ایک عینی شاہد کے مطابق بائیس افراد کو گاڑی سے نکالا گیا جبکہ بارہ نعشیں اس نے خود دیکھیں تھی تاہم دیگر ذرائع کے مطابق مرنے والوں کی تعداد 28سے30تک ہے جس کی کنفرمیشن پولیس حکام کی واپسی پر ممکن ہوسکے گی۔قتل کئے جانیوالے بائیس افراد کی نعشیں شام کے وقت گڑھی حبیب اللہ ہسپتال لائی گئیں۔ جہاں پوسٹمارٹم کے بعد بذریعہ روڈ ایمبولینس گاڑیوں میں ان کوگلگت روانہ کردیا گیا ہے۔
مانسہرہ:پنڈی سے استور جانے والی مسافر بس پر نامعلوم حملہ آوروں کی فائرنگ کئی افراد ہلاک جب کہ معدد زخمی ہو گئے تفصیلات کے مطابق چلاس کے قریب روالپنڈی سے استور جانے والی مسافر بس پر نامعلوم افراد کی شدید فائرنگ سے کئی افراد ہلاک ہو گئے اور متعدد زخمی بھی ہوئے عینی شاہدین کے مطابق اس نے12افراد کی لاشیں اپنی آنکھوں سے دیکھی ہیں ڈی پی او مانسہرہ شیر اکبر خان کے مطابق مسافر بس راولپنڈی سے استور جا رہی تھی کہ گلگت بلتستان کے ضلع چلاس میں بابو سر ٹاپ کے مقام پر نامعلوم افراد نے فائرنگ کی ہے جس کے نتیجہ میں یہ واقعہ پیش اایا ڈی سی او مانسہرہ ڈاکٹرامبر علی خان کا کہنا تھا کہ پولیس اور اعلی حکام کو موقع پر روانہ کر دیا گیا ہے موقع پر پہنچ کر ہی مرید تفصیلات بتائی جا سکتی ہیں ذرائع کے مطابق تین بسیں راولپنڈی سے استور جا رہی تھیں واقعہ کے بعد استور میں سیکیورٹی سخت کر دی گئی ہے۔
مانسہرہ: شیعہ سنی فسادات کی خبر ملتے ہی مانسہرہ بھر کی امام بارگاہوں کی سیکیورٹی سخت کردی گئی۔تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز گلگت جانے والی گاڑیوں پر لولو سر کے مقام پر انہیں روک کر ان میں سوار افراد کے شناختی کارڈ چیک کرنے کے بعد دو درجن سے زائد افراد کے قتل کے بعد سے ضلع مانسہرہ میں قائم تمام امام بارگاہوں کی سیکیورٹی ہائی الرٹ کردی گئی ہے اور پولیس کی بھاری نفر ی کو سیکیورٹی پر تعینات کردیا گیا ہے جبکہ کل سارا دن پولیس کی گاڑیاں لولو سر کی طرف جاتی رہیں جس سے عوام میں چہ میگوئیاں ہوتی رہیں جبکہ دوسری جانب ضلع مانسہرہ کے تمام داخلی و خارجی راستوں پر بھی عید کی آمد کے باعث سیکیورٹی اہلکار تعینات ہیں جو کہ ارد گرد کے حالات پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔
سبسکرائب کریں در:
اشاعتیں (Atom)