Commissioner Hazara Mohammad Khald Khan Omerzai |
ایبٹ آباد: کمشنر ہزارہ کا ایک اور سرکاری ملازم پر تشدد۔ ٹھیکیداروں کا کمشنر ہزارہ کیخلاف احتجاجی مظاہرہ۔ شدید نعرے بازی تفصیلات کے مطابق ہائیکورٹ کی بلڈنگ تعمیر کرنے والے کنٹریکٹر چوہدری افتخار احمد ولد ہدایت اللہ سکنہ لاہور نے ڈی پی او کو دی جانیوالی درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ وہ پچھلے دو سال سے ہائیکورٹ ایبٹ آباد کی بلڈنگ ایرا کے فنڈز سے تعمیر کرنے میں مصروف ہے۔ مذکورہ بلڈنگ کا ٹھیکہ بیس کروڑ روپے کا ہے۔ اور وہ عمارت کی تعمیر کا کام کافی حد تک مکمل کرچکا ہے۔ یہ کہ جمعرات کے روز دن ڈیڑھ بجے ڈپٹی ڈائریکر اعجاز انصاری نے مجھے موبائل فون پر کال کرکے کمشنر ہزارہ کے دفتر میں پہنچنے کا کہا۔ اور جب میں مقررہ وقت پر کمشنر ہزارہ کے دفتر میں پہنچا تو وہاں پر پہلے سے موجود چیف انجینئر، ڈی جی پیرا کامران زیب، انجینئر ہدایت اللہ، ڈپٹی ڈائریکٹر اعجاز انصاری، آری ای جاوید فدا موجود تھے۔ میں جونہی کمشنر ہزارہ کے دفتر میں داخل ہوا تو کمشنر ہزارہ محمد خالد خان عمرزئی نے میرے ساتھ گالم گلوچ کرنا شروع کردیا۔ کمشنر ہزارہ نے گھنٹی بجا کر اپنے گن مینوں کو دفتر میں بلایا اور کمشنر ہزارہ کا پشتو میں حکم سنتے ہی تمام گن مینوں نے مجھے مارنا شروع کردیا۔ اور کمشنر ہزارہ نے بھی گن مینوں کے ساتھ مل کر مجھے شدید تشدد کا نشانہ بنایا۔ اور گن پوائنٹ پر مجھے کافی دیر تک تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ کمشنر ہزارہ کی جانب سے آئے روز مختلف سرکاری محکموں کے اہلکاروں کو تو تشدد کا نشانہ بنایا جاتا تھا ۔ لیکن اس مرتبہ کمشنر ہزارہ محمد خالد خان عمر زئی نے ایک کنٹریکٹر پر تشدد کروایا ہے۔ جس کی اطلاع ملتے ہی جمعہ کے روز درجنوں ٹھیکیداروں نے کمشنر ہزارہ کیخلاف زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہرین نے ڈی سی او آفس کا گھیراؤ کیا۔ اور کمشنر ہزارہ کیخلاف شدید نعرے بازی کی۔ ٹھیکیداروں نے صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا کہ کمشنر ہزارہ خالد خان عمر زئی کو فوری طور پر ایبٹ آباد سے تبدیل کیا جائے۔ اب پانی سروں سے اوپر آچکا ہے۔ ہم اس شخص کو مزید برداشت نہیں کرسکتے۔ اگر صوبائی حکومت نے اس کو فوری طور پر تبدیل نہ کیا تو پھر حالات کی تمام تر ذمہ داری صوبائی حکومت پر عائد ہوگی۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں