ایبٹ آباد:ایوب تدریسی ہسپتال کی انتظامیہ مریضوں کو صحت کی سہولیات فراہم کرنے میں ناکام۔ عوام اور ہسپتال کے ملازمین نے سابق چیف ایگزیکٹو شہزاد نعیم کی تعیناتی کا مطالبہ کردیا تفصیلات کے مطابق ہزارہ ڈویژن، شمالی علاقہ جات بشمول آزاد کشمیر کے عوام کی واحد علاج گاہ ایوب تدریسی ہسپتال بکنگ پوائنٹ بن کر رہ چکا ہے۔ ہسپتال کے انتظامی عہدوں پر تعینات ڈاکٹرعوام کو صحت کی سہولیات فراہم کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکے ہیں۔ بٹگرام کے رہائشی عبدالکریم خان، جمعہ گل، احسن ،اوگی کے رہائشیوں آصف خان، خان افسر، تنویر اور دیگر لوگوں نے صحافیوں سے بات چیت کے دوران بتایا کہ ہسپتال کی اوپی ڈیز میں کوئی بھی سینئر ڈاکٹر نہیں بیٹھتا۔ جبکہ چیف ایگزیکٹو اور ایم ایس بھی اپنے پرائیویٹ کلینکوں میں موجود رہتے ہیں۔ کسی بھی قسم کی شکایت کی صورت میں اس کے تدارک کے لئے ہسپتال میں کوئی انتظام نہیں ہے۔ ڈاکٹر غیر معیاری کمپنیوں کی انتہائی مہنگی ادویات تجویز کرکے دیتے ہیں۔ جس سے مریضوں کو کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔ جبکہ دوسری جانب ہسپتال کے ملازمین نے کہا ہے کہ ہسپتال کا چیف ایگزیکٹو لوٹ مار اور مال بنانے میں لگا ہوا ہے۔ ہسپتال کے سابق چیف ایگزیکٹو شہزاد نعیم نے ہسپتال کی بہتری کے لئے ریکارڈ تاریخی کام کئے ہیں۔ شہزاد نعیم کے دور میں ایوب تدریسی ہسپتال بلاشبہ پورے خیبر پختونخواہ کا ایک بہترین ہسپتال تھا۔ تاہم ہسپتال کے بعض ڈاکٹروں کو شہزاد نعیم کی جانب سے ڈسپلن پر عملدرآمد کی وجہ سے مخالفت پر پروپیگنڈہ کرکے ان کو تبدیل کیا گیا۔ ایوب تدریسی ہسپتال کے ملازمین اور عام شہریوں نے صوبائی وزیر صحت اور وزیر اعلیٰ سے مطالبہ کیا ہے کہ شہزاد نعیم کو دوبارہ ایوب تدریسی ہسپتال کا چیف ایگزیکٹو تعینات کیا جائے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں