ایبٹ آباد:گورنمنٹ بوائز پرائمری سکول بگنوتر کے ٹیچر گھر بیٹھے تنخواہیں وصول کرنے لگے۔ علاقے کے بچے گرلز پرائمری سکول میں تعلیم حاصل کرنے پر مجبور۔ شرپسند عناصر نے معصوم بچوں کو گرلز پرائمری سکول میں لڑکوں کو داخلہ دینے پر سکول کی انچارج کیخلاف منفی پروپیگنڈہ شروع کردیا۔ تفصیلات کے مطابق گورنمنٹ بوائز پرائمری سکول بگنوتر کی حالت یہ ہے کہ اس سکول کے ٹیچر گھر بیٹھے تنخواہیں وصول کررہے ہیں۔ سکول میں تعینات سعید نامی اکلوتا ٹیچر مہینے میں صرف ایک مرتبہ سکول آتا ہے۔ جبکہ سکول میں تعینات چوکیدار بچوں کو پڑھاتا ہے۔ جس کی وجہ سے علاقے کے بچے زیور تعلیم سے محروم ہیں۔ مقامی لوگوں نے محکمہ تعلیم کے ذمہ داروں کو اس صورتحال کے بارے میں کافی مرتبہ آگاہ کیا لیکن گورنمنٹ بوائز پرائمری سکول میں ٹیچروں کی تعیناتی اور حاضری کو یقینی نہ بنایا جا سکا ۔ جس کی وجہ سے علاقے کے بچوں کو ان کے والدین نے گورنمنٹ گرلز پرائمری سکول بگنوتر میں داخل کروانا شروع کردیاہے۔ بگنوتر کے 100 سے زائد بچے اس وقت گورنمنٹ گرلز پرائمری سکول میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ مقامی لوگوں کے مطابق گورنمنٹ گرلز پرائمری سکول بگنوتر کی ٹیچرز روزانہ سکول میں آتی ہیں اور بچوں کو محنت کے ساتھ پڑھاتی ہیں۔ جس کی وجہ سے پورے بگنوتر میں اس سکول کی ٹیچرز کا چرچا ہے۔ تاہم علاقے میں موجود بعض شرپسند عناصر کو یہ چیز پسند نہیں آئی۔ اور انہوں نے گورنمنٹ گرلز پرائمری سکول کی انچارج کیخلاف منفی پروپیگنڈہ شروع کررکھا ہے۔ بگنوتر کے رہائشیوؤں نے ای ڈی او ایجوکیشن اور ڈی سی او ایبٹ آباد سے مطالبہ کیا ہے کہ گورنمنٹ بوائز پرائمری بگنوتر کے تمام ٹیچرز کو کلاس فور سمیت فوری طور پر تبدیل کیا جائے۔ اور اس سکول میں فرض شناس اساتذہ کو تعینات کیا جائے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں