کمشنر ہزارہ محمد خالد خان عمرزئی نے کہا کہ جب میں مردان میں تعینات تھاتووہاں 23 لاکھ آئی ڈی پیز آئے تھے۔میں نے صحافیوں کو بلایا اور ان سے کہا کہ ہم ہر جگہ نہیں پہنچ سکتے۔جہاں مسائل زیادہ ہیں صحافی اس چیز کی نشاندہی کردیں تاکہ ہم آئی ڈی پیز کے مسائل کو حل کریں۔ جس پر مردان کے صحافیوں نے ہماری بہترین رہنمائی کی جس کی بدولت ہم نے آئی ڈی پیز کو بہتر سہولیات فراہم کیں۔ مردان میں تئیس لاکھ لوگ آئے اور پھر گھروں کو واپس گئے۔ جس پر بین الاقوامی میڈیانے بھی ہماری بہت تعریف کی۔ آج میں نے مانسہرہ کے صحافیوں کے لئے 47 کنال تیرہ مرلے اراضی میڈیا کالونی کے لئے فراہم کی ہے۔یہ ان کا دیرینہ مطالبہ تھا۔ جبکہ پارک کی تعمیر کے لئے بھی پانچ لاکھ روپے فراہم کئے ہیں۔اگلے ہفتے انشاء اللہ ایبٹ آباد میں امیر حیدر خان میڈیا کالونی کا افتتاح کروں گا۔بڑی مشکلات کے بعد ہم نے یہ میڈیا کالونی حاصل کی ہے۔ ان مشکلات کا ایبٹ آباد کے صحافیوں کو اچھی طرح علم ہے۔
ایکسپریس وے جو کہ 1993ء سے بند پڑا ہوا تھا۔اس کی زمین ہم نے خرید لی ہے۔ 1.4 بلین روپے ہم نے دے دیئے ہیں۔چھ موضع رہ گئے ہی۔ ان کا نیب کے ساتھ کوئی کیس چل رہا تھا جو کہ ختم ہو گیا ہے۔وہ پیسے بھی ابھی ہمیں مل جائیں گے۔وہ زمین بھی ہم خرید لیں گے۔اور اس کی ادائیگی بھی جلد کردیں گے۔ کمشنر ہزارہ محمد خالد خان عمرزئی نے کہا کہ عیدالفطر کے موقع پر ہم نے شاہراہ ریشم پر گاڑیوں کی اوسط نکالی تو معلوم ہوا ہے کہ پچاس ہزار گاڑیاں یومیہ اس سڑک پر چلتی ہیں۔جب ایک سڑک پر یومیہ پچاس ہزار گاڑیاں چلیں گے تو وہ یقیناًجام رہے گا۔اس پر ستم یہ ہے کہ سوزوکی اورمسافرگاڑیوں کے ڈرائیوروں کواتنا احساس نہیں ہے کہ وہ گاڑی کو سڑک پر کھڑا کرنے کی بجائے سائیڈ پر کھڑا کرکے مسافروں کو اتاریں۔ جس کی وجہ سے سڑک بلاک ہو جاتی ہے۔ کمشنر ہزارہ نے مسافر گاڑیوں کے ڈرائیوروں سے اپیل کی کہ جب تک متبادل سڑک نہیں بنتی اس وقت تک گاڑی کو سائیڈ پر کھڑا کرکے مسافروں کو اتاریں یا سوار کروائیں۔ اس موقع پر کمشنر ہزارہ نے علماء کرام، وکلاء، تاجروں،سیاسی و مذہبی جماعتوں کے قائدین ، کارکنوں اورصحافیوں کا شکریہ ادا کیا کہ ہزارہ کے لوگوں نے ثابت کردیا ہے کہ یوم عشق رسولﷺلوگ کیسے پرامن طور پر منا سکتے ہیں؟پورے ملک میں اگر کسی نے یوم عشق رسولْﷺ منایا ہے تو صرف ہزارہ ڈویژن کے لوگوں نے منایا ہے۔میں پرامن عشق رسولﷺمنانے پر تمام لوگوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔سڑک بلاک ہوتی رہتی ہیں۔ لیکن ہزارہ کے کسی آدمی نے ایک پتھر تک نہیں مارا۔ایک گاڑی کسی نے نہیں توڑی اور نہ ہی املاک کو کسی نے نقصان پہنچایا۔اس موقع پر لوگوں نے نعرہ تکبیر ۔اللہ اکبرکے نعرے بھی لگائے۔خیبرپختونخواہ میں کرک اور ہزارہ میں لٹریسی ریٹ زیادہ ہے۔ کرک میں 96 فیصد لٹریسی ریٹ ہے جبکہ ہزارہ میں 82 فیصد لٹریسی ریٹ ہے۔ یہاں کے لوگ تعلیم یافتہ ہیں۔اگر یہاں کے لوگ تعلیم یافتہ نہ ہوتے تویہ بھی کراچی ، لاہو، پشاور،کوہاٹ ،بنوں والوں کی طرح جلاؤ گھیراؤ کرتے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں