ایبٹ آباد:سنگین وارداتوں میں ملوث ملزم نورزادے کا پولیس حراست سے فرار۔ عوام میں مختلف چہ مگوئیاں۔ لاکھوں روپے کی ادائیگی کے بعد نورزادے کو فرار کروایا گیا۔ گرفتاری کے وقت بھی میڈیا سے نورزادے کو چھپایا گیا۔ اس کی تصویر تک میڈیا کو بنانے کی اجازت نہ دی گئی۔ اگر اخبارات میں نورزادے کی گرفتاری کے وقت تصویر شائع ہوجاتی تو وہ یقیناًجلد پکڑا جاتا تفصیلات کے مطابق کچھ عرصہ قبل ایبٹ آباد پولیس نے ہائیکورٹ بلڈنگ سے ایک خطرناک ڈکیت کو گرفتار کرکے اس سے ایبٹ آباد میں ہونیوالی ڈکیتیوں کے بارے میں تفتیش کی۔ مذکورہ ڈکیت نے پولیس کو ایبٹ آباد میں ڈاکے مارنے والے ملزمان کی نشاندہی کردی۔ جس پر پولیس کے اہلکار ان ڈاکوؤں کی گرفتاریوں کے لئے سرگرم عمل تھے۔ انجینئر سلطان کے گھر میں ڈکیتی کے بعد پولیس نے دو ڈاکوؤں کو ڈرامائی انداز میں کرلیا۔ جنہوں نے دوران تفتیش تمام راز اگل دیئے اور تمام لوگوں کے نام بتا دیئے۔ 21جولائی کوایبٹ آباد پولیس کے سادہ کپڑوں میں ملبوس اہلکاروں نے ڈکیت گروہ کے سرغنہ کی گرفتاری کے لئے خطرناک آپریشن کیا۔ جس میں پولیس کے اہلکاروں نے کمال پھرتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اغواء برائے تاوان کی سنگین وارداتوں میں مطلوب سوات کے رہائشی ملزم نورزادہ کو پانچ مسلح ساتھیوں سمیت گرفتار کرلیا ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق ملزمان کو پہلے گرفتار ہونیوالے ملزمان کی مدد سے گرفتار کیا گیا ہے۔ جو نورزادہ کو موبائل پر کالیں کرکے جگہ کا ملنے کی جگہ کا بتا رہے تھے۔ پولیس کے مطابق اس وقت تک آٹھ ڈکیت گرفتار کئے جا چکے ہیں۔ ان سے پونے تین لاکھ روپے کی نقدی اور طلائی زیورات وغیرہ برآمد کرلئے گئے ہیں۔ تاہم ایبٹ آباد پولیس کے شعبہ تفتیش نے بھاری نذرانوں کے عوض کیس ایسا تیار کیا کہ گرفتار ہونیوالے ملزمان میں سے تین ملزمان فوری طور پر ضمانتوں پر رہا ہوگئے۔ پولیس کے شعبہ تفتیش نے گرفتاری کے وقت تمام ڈاکوؤں کو میڈیا سے دور رکھا گیا۔ تاکہ ان کی تصویر اخبار میں شائع نہ ہوسکے۔ اگر اس وقت ڈکیتوں کی تصاویر اخبارات میں شائع ہو جاتیں تو ملزمان کو باآسانی ڈھونڈا جاسکتا تھا۔جبکہ نورزادہ جمعرات کے روز مانسہرہ جیل سے ایبٹ آباد میں پیشی پر لانے کے دوران نیلے پیر کے مقام پرسخت سیکورٹی حصار کو توڑ کر فرار ہو گیا۔ فرائض میں غفلت برتنے پر پلاٹون کمانڈر ہارون سمیت وقاص، سید گل، دلدار، اورنگزیب، عبداللہ اور سلطان کو معطل کرکے ان کیخلاف تھانہ میرپور میں مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں