ایبٹ آباد:سیشن جج جہانزیب شنواری کیس ، پشاور ہائیکورٹ نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ایبٹ آباد کوجوڈیشل انکوائری کا حکم دے دیا۔جج کے بیٹے کی جانب سے بلیک کئے جانیوالی لڑکی کا بیان قلمبند ، پولیس کے شعبہ تفتیش نے اقدام قتل اور اغواء کی دفعات ثابت نہ ہونے پر ختم کردیں۔تفصیلات کے مطابق سانول ولد راجہ محمد اسلم سکنہ سٹیڈیم روڈ جوگن نواں شہراورعمر ولد صدیق نے اپنے وکیل ناصر اسلم ایڈوکیٹ کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران بتایا تھا کہ سیشن جج مانسہرہ جہانزیب شنواری کا بیٹاعدنان زیب میرے ایک دوست کی بہن کے پیچھے پڑا ہوا تھا۔ عدنان زیب کے پاس اس لڑکی کی تصاویر تھیں اور عدنان اسے روزانہ راستے میں روک کر بلیک میل کرکے غلط کاری کے مطالبات کرتا تھا۔ اور اسے سنگین نتائج کی دھمکیاں دیتا تھا۔ میرے دوست نے ہمیں تمام صورتحال سے آگاہ کیا۔ جس پر ہم نے عدنان زیب کو سمجھایا اور اسے مذکورہ لڑکی کو بلیک میل کرنے سے باز رہنے کی تلقین کی۔ جس پر عدنان زیب سیخ پا ہو گیا اور اس نے ہمیں سنگین نتائج کی دھمکیاں دینا شروع کردیں۔ سانول اور عمر نے بتایا کہ ستائیس اگست کی شام ہم لوگ اپنی گاڑی میں آرہے تھے کہ سیٹھی مسجد کے قریب عدنان زیب نے اپنے والد جہانزیب شنواری اور دیگر ساتھیوں کے ہمراہ ہماری گاڑی کو روک لیا اور ہم سب کو مارنا شروع کردیا۔ ہماری گاڑی کے شیشے بھی توڑ دیئے اور مزاحمت پر جہانزیب شنواری اور اس کے بیٹے عدنان زیب نے پستول نکال کر فائرنگ شروع کردی۔ ہمیں تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد عدنان زیب اپنے والد جہانزیب شنواری اور دیگر ساتھیوں کے ہمراہ ہمارے ایک ساتھی کو پکڑ لیا اور ہمیں اغواء کرنے کی کوشش کی گئی جس پر ہم نے بھاگ کر اپنی جانیں بچائیں اور جہانزیب شنواری اور اس کے بیٹے عدنان زیب کے حملے کی رپورٹ تھانہ میرپور میں دی لیکن پولیس نے کوئی مقدمہ درج نہیں کیا اور نہ ہی جج اور اس کے بیٹے کے خلاف کوئی کارروائی کی۔بعد ازاں سانول،عمر اور دیگر گرفتار افراد کی جانب سے صدر پشاور ہائیکورٹ عبدالطیف خان آفریدی کی وساطت سے پشاور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی گئی۔ جس کی باقاعدہ سماعت کے بعد پشاور ہائیکورٹ نے اس کیس کی جوڈیشل انکوائری کا حکم جاری کردیا ہے۔ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ایبٹ آباد انکوائری کریں گے۔ اس دوران متاثرہ لڑکی کا عدالت میں زیر دفعہ 164 بیان بھی ریکارڈ کروایا گیا ہے جس نے تصدیق کی ہے کہ عدنان اسے بلیک میل اور تنگ کرتا تھا۔ پولیس کے شعبہ تفتیش نے سیشن جج جہانزیب شنواری اور ان کے بیٹے عدنان کے موبائل ریکارڈ اورگواہان کے بیانات کی روشنی میں اقدام قتل کی دفعہ 324 اور اغواء برائے تاوان کی دفعہ 365 کو ختم کردیا ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں