ایبٹ آباد :ایڈیشنل سیشن جج جہانزیب شنواری کیس کے متاثرین نے انصاف کے حصول کیلئے چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس دوست محمد خان کو یاداشت پیش کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ساتھ موصوف نے اختیارات کا نا جائز استعمال کرتے ہوئے نہ صرف جھوٹے مقدمات درج کرائے بلکہ تشدد کا نشانہ بھی بنایا جس کا واضح ثبوت یہ ہے کہ دوران انکوائری ان کی طرف سے ایف آئی آر نمبر 855تھانہ میرپور میں لگائے دفعات 324اور 365خارج کر دیئے گئے ان خیالات کا اظہار مقدمہ میں ملوث کئے گئے نوجوانوں سانول خان ٗ سردار وقاص ٗ سردار ناصر ٗ عمر خطاب اور عاطف سعید نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں کیا انہوں نے کہا کہ ہم پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے کہ راضی نامہ کریں ورنہ تمہارے لئے اچھا نہیں ہو گا ہم اس سلسلے میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ایبٹ آباد کی عدالت میں ہماری طرف سے دائر کی گئی درخواست بھی دے رکھی ہے جس پرڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کی عدالت میں22Aکی درخواست بھی دائر کر دی ہے جس کی سماعت کیلئے 25ستمبر کی تاریخ مقرر ہے جس میں ہم نے عدالت میں پولیس کو بار بار التجاؤں کے باوجود ایف آئی آر نہ کرنے پر انصاف کی اپیل کی گئی ہے قبل ازیں بھی چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ ہی نے ہمارے ساتھ نا انصافی پر ایکشن لیتے ہوئے مقدمہ کی جوڈیشل انکوائری کے احکامات جاری کئے تھے ہم چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس انکوائری رپورٹ کو اپنی ذاتی نگرانی میں مکمل کرواتے ہوئے ہمیں انصاف دلائیں کیونکہ ملزمان نہ صرف بااثر ہیں بلکہ وہ ہمیں جان سے مارنے کی دھمکیاں بھی دے رہے ہیں چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ ہمیں انصاف دیں اس سلسلے میں تازہ ترین صورتحال اور تمام واقعات سے آگاہ کرنے کے لئے ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ان کی ایبٹ آباد آمد کے موقع پر ہم باقاعدہ انہیں یاداشت پیش کرینگے ۔
session judge mansehra jehanzeib shinwari لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
session judge mansehra jehanzeib shinwari لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
9/19/2012
9/14/2012
سیشن جج جہانزیب شنواری کے بیٹے کے اغواء و اقدام قتل میں گرفتار ملزمان ضمانت پر رہا ہو گئے
ایبٹ آباد:سیشن جج جہانزیب شنواری کے بیٹے کے اغواء و اقدام قتل میں گرفتار ملزمان ضمانت پر رہا ہو گئے۔تفصیلات کے مطابق سانول ولد راجہ محمد اسلم سکنہ سٹیڈیم روڈ جوگن نواں شہراورعمر ولد صدیق سمیت دیگر دو ملزمان کے مطابق سیشن جج مانسہرہ جہانزیب شنواری کا بیٹاعدنان زیب ان کے ایک دوست کی بہن کے پیچھے پڑا ہوا تھا۔ عدنان زیب کے پاس اس لڑکی کی تصاویر تھیں اور عدنان اسے روزانہ راستے میں روک کر بلیک میل کرکے غلط کاری کے مطالبات کرتا تھا۔ اور اسے سنگین نتائج کی دھمکیاں دیتا تھا۔ ملزمان کے مطابق مذکورہ لڑکی کے بھائی نے ہمیں تمام صورتحال سے آگاہ کیا۔ جس پر ہم نے عدنان زیب کو سمجھایا اور اسے مذکورہ لڑکی کو بلیک میل کرنے سے باز رہنے کی تلقین کی۔ جس پر عدنان زیب سیخ پا ہو گیا اور اس نے ہمیں سنگین نتائج کی دھمکیاں دینا شروع کردیں۔ سانول اور عمر نے بتایا کہ ستائیس اگست کی شام ہم لوگ اپنی گاڑی میں آرہے تھے کہ سیٹھی مسجد کے قریب عدنان زیب نے اپنے والد جہانزیب شنواری اور دیگر ساتھیوں کے ہمراہ ہماری گاڑی کو روک لیا اور ہم سب کو مارنا شروع کردیا۔ ہماری گاڑی کے شیشے بھی توڑ دیئے اور مزاحمت پر جہانزیب شنواری اور اس کے بیٹے عدنان زیب نے پستول نکال کر فائرنگ شروع کردی۔ ہمیں تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد عدنان زیب اپنے والد جہانزیب شنواری اور دیگر ساتھیوں کے ہمراہ ہمارے ایک ساتھی کو پکڑ لیا اور ہمیں اغواء کرنے کی کوشش کی گئی جس پر ہم نے بھاگ کر اپنی جانیں بچائیں اور جہانزیب شنواری اور اس کے بیٹے عدنان زیب کے حملے کی رپورٹ تھانہ میرپور میں دی لیکن پولیس نے کوئی مقدمہ درج نہیں کیا اور نہ ہی جج اور اس کے بیٹے کے خلاف کوئی کارروائی کی۔بعد ازاں سانول،عمر اور دیگر گرفتار افراد کی جانب سے صدر پشاور ہائیکورٹ عبدالطیف خان آفریدی کی وساطت سے پشاور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی گئی۔ جس کی باقاعدہ سماعت کے بعد پشاور ہائیکورٹ نے اس کیس کی جوڈیشل انکوائری کا حکم جاری کیا۔ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ایبٹ آباد انکوائری کریں گے۔ اس دوران متاثرہ لڑکی کا عدالت میں زیر دفعہ 164 بیان بھی ریکارڈ کروایا گیا ہے جس نے تصدیق کی ہے کہ عدنان اسے بلیک میل اور تنگ کرتا تھا۔ پولیس کے شعبہ تفتیش نے سیشن جج جہانزیب شنواری اور ان کے بیٹے عدنان کے موبائل ریکارڈ اورگواہان کے بیانات کی روشنی میں اقدام قتل کی دفعہ 324 اور اغواء برائے تاوان کی دفعہ 365 کو ختم کردیا ہے۔ جمعہ کے روز لوئر کورٹ نے گرفتار ہونیوالے تمام ملزمان سانول،عمر اور ان کے دیگر دو ساتھیوں کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم جاری کردیا۔ جس کے بعد تمام ملزمان ضمانت کے بعد جیل سے رہا ہو گئے ہیں۔
9/12/2012
سیشن جج جہانزیب شنواری کیس ، پشاور ہائیکورٹ نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ایبٹ آباد کوجوڈیشل انکوائری کا حکم دے دیا
ایبٹ آباد:سیشن جج جہانزیب شنواری کیس ، پشاور ہائیکورٹ نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ایبٹ آباد کوجوڈیشل انکوائری کا حکم دے دیا۔جج کے بیٹے کی جانب سے بلیک کئے جانیوالی لڑکی کا بیان قلمبند ، پولیس کے شعبہ تفتیش نے اقدام قتل اور اغواء کی دفعات ثابت نہ ہونے پر ختم کردیں۔تفصیلات کے مطابق سانول ولد راجہ محمد اسلم سکنہ سٹیڈیم روڈ جوگن نواں شہراورعمر ولد صدیق نے اپنے وکیل ناصر اسلم ایڈوکیٹ کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران بتایا تھا کہ سیشن جج مانسہرہ جہانزیب شنواری کا بیٹاعدنان زیب میرے ایک دوست کی بہن کے پیچھے پڑا ہوا تھا۔ عدنان زیب کے پاس اس لڑکی کی تصاویر تھیں اور عدنان اسے روزانہ راستے میں روک کر بلیک میل کرکے غلط کاری کے مطالبات کرتا تھا۔ اور اسے سنگین نتائج کی دھمکیاں دیتا تھا۔ میرے دوست نے ہمیں تمام صورتحال سے آگاہ کیا۔ جس پر ہم نے عدنان زیب کو سمجھایا اور اسے مذکورہ لڑکی کو بلیک میل کرنے سے باز رہنے کی تلقین کی۔ جس پر عدنان زیب سیخ پا ہو گیا اور اس نے ہمیں سنگین نتائج کی دھمکیاں دینا شروع کردیں۔ سانول اور عمر نے بتایا کہ ستائیس اگست کی شام ہم لوگ اپنی گاڑی میں آرہے تھے کہ سیٹھی مسجد کے قریب عدنان زیب نے اپنے والد جہانزیب شنواری اور دیگر ساتھیوں کے ہمراہ ہماری گاڑی کو روک لیا اور ہم سب کو مارنا شروع کردیا۔ ہماری گاڑی کے شیشے بھی توڑ دیئے اور مزاحمت پر جہانزیب شنواری اور اس کے بیٹے عدنان زیب نے پستول نکال کر فائرنگ شروع کردی۔ ہمیں تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد عدنان زیب اپنے والد جہانزیب شنواری اور دیگر ساتھیوں کے ہمراہ ہمارے ایک ساتھی کو پکڑ لیا اور ہمیں اغواء کرنے کی کوشش کی گئی جس پر ہم نے بھاگ کر اپنی جانیں بچائیں اور جہانزیب شنواری اور اس کے بیٹے عدنان زیب کے حملے کی رپورٹ تھانہ میرپور میں دی لیکن پولیس نے کوئی مقدمہ درج نہیں کیا اور نہ ہی جج اور اس کے بیٹے کے خلاف کوئی کارروائی کی۔بعد ازاں سانول،عمر اور دیگر گرفتار افراد کی جانب سے صدر پشاور ہائیکورٹ عبدالطیف خان آفریدی کی وساطت سے پشاور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی گئی۔ جس کی باقاعدہ سماعت کے بعد پشاور ہائیکورٹ نے اس کیس کی جوڈیشل انکوائری کا حکم جاری کردیا ہے۔ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ایبٹ آباد انکوائری کریں گے۔ اس دوران متاثرہ لڑکی کا عدالت میں زیر دفعہ 164 بیان بھی ریکارڈ کروایا گیا ہے جس نے تصدیق کی ہے کہ عدنان اسے بلیک میل اور تنگ کرتا تھا۔ پولیس کے شعبہ تفتیش نے سیشن جج جہانزیب شنواری اور ان کے بیٹے عدنان کے موبائل ریکارڈ اورگواہان کے بیانات کی روشنی میں اقدام قتل کی دفعہ 324 اور اغواء برائے تاوان کی دفعہ 365 کو ختم کردیا ہے۔
9/04/2012
سیشن جج جہانزیب شنواری کے بیٹے کااغواء۔ ملزمان کاقرآن پاک پر حلف
ایبٹ آباد:سیشن جج جہانزیب شنواری کے بیٹے کے اغواء کے الزام میں گرفتار ملزمان نے احاطہ عدالت میں قرآن پاک پر ہاتھ رکھ کر اپنی بے گناہی پیش کردی۔ گرفتار نوجوانوں نے قرآن پر ہاتھ رکھ کر سیشن جج اوران کے بیٹوں کی جانب سے غیر اخلاقی فلم بنانے کی دوبارہ تصدیق کردی۔ملک شیراز واقع کے بعد ہمیں زبان بند رکھنے کے مشورے دیتا رہا :سانول اور عمر کا قرآن پاک پر حلف تفصیلات کے مطابق سیشن جج مانسہرہ جہانزیب شنواری کے بیٹے عدنان زیب کے اغواء کے الزام میں گرفتار ملزمان سیشن جج مانسہرہ جہانزیب شنواری نے ان کی غیراخلاقی فلمیں بنائی ہیں۔ تحریک انصاف کے رہنماء ملک شیراز کے علاوہ دو دیگر جج بھی موقع پر موجود تھے۔ اس واقع کے بعد ملک شیراز ہمیں زبان بند رکھنے کے مشورے دیتا رہا۔ دونوں نوجوانوں نے کہا کہ ہم بے گناہ ہیں۔ اور ہمارے پاس اپنی بے گناہی ثابت کرنے کے لئے قرآن پاک سے بہتر کوئی چیز نہیں ہے۔
سیشن جج مانسہرہ جہانزیب شنواری کا اپنے بیٹوں کے ہمراہ نوجوانوں پر مبینہ تشدد۔ غیراخلاقی ویڈیو بھی بنالی گئی
ایبٹ آباد: سیشن جج مانسہرہ جہانزیب شنواری کا اپنے بیٹوں کے ہمراہ نوجوانوں پر مبینہ تشدد۔ ہماری غیراخلاقی ویڈیو بھی بنائی گئی۔ ہمارے خلاف تھانہ میرپور میں بے بنیاد جھوٹا مقدمہ علت نمبر:855 زیر دفعات 365,324,342/34 بھی درج کروادیا گیاہے: متاثرہ نوجوانوں کی گرفتاری سے قبل میڈیا سے بات چیت تفصیلات کے مطابق سانول ولد راجہ محمد اسلم سکنہ سٹیڈیم روڈ جوگن نواں شہراورعمر ولد صدیق نے اپنے وکیل ناصر اسلم ایڈوکیٹ کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ سیشن جج مانسہرہ جہانزیب شنواری کا بیٹاعدنان زیب میرے ایک دوست کی بہن کے پیچھے پڑا ہوا تھا۔ عدنان زیب کے پاس اس لڑکی کی تصاویر تھیں اور عدنان اسے روزانہ راستے میں روک کر بلیک میل کرکے غلط کاری کے مطالبات کرتا تھا۔ اور اسے سنگین نتائج کی دھمکیاں دیتا تھا۔ میرے دوست نے ہمیں تمام صورتحال سے آگاہ کیا۔ جس پر ہم نے عدنان زیب کو سمجھایا اور اسے مذکورہ لڑکی کو بلیک میل کرنے سے باز رہنے کی تلقین کی۔ جس پر عدنان زیب سیخ پا ہو گیا اور اس نے ہمیں سنگین نتائج کی دھمکیاں دینا شروع کردیں۔ سانول اور عمر نے بتایا کہ ستائیس اگست کی شام ہم لوگ اپنی گاڑی میں آرہے تھے کہ سیٹھی مسجد کے قریب عدنان زیب نے اپنے والد جہانزیب شنواری اور دیگر ساتھیوں کے ہمراہ ہماری گاڑی کو روک لیا اور ہم سب کو مارنا شروع کردیا۔ ہماری گاڑی کے شیشے بھی توڑ دیئے اور مزاحمت پر جہانزیب شنواری اور اس کے بیٹے عدنان زیب نے پستول نکال کر فائرنگ شروع کردی۔ ہمیں تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد عدنان زیب اپنے والد جہانزیب شنواری اور دیگر ساتھیوں کے ہمراہ ہمارے ایک ساتھی کو پکڑ لیا اور ہمیں اغواء کرنے کی کوشش کی گئی جس پر ہم نے بھاگ کر اپنی جانیں بچائیں اور جہانزیب شنواری اور اس کے بیٹے عدنان زیب کے حملے کی رپورٹ تھانہ میرپور میں دی لیکن پولیس نے کوئی مقدمہ درج نہیں کیا اور نہ ہی جج اور اس کے بیٹے کے خلاف کوئی کارروائی کی۔بلکہ الٹا جہانزیب شنواری کے دباؤ میں آ کر ہم پر اغواء کی ایک جھوٹی اور بے بنیاد ایف آئی آر علت نمبر:855 زیر دفعات 365,324,342/34 درج کر دی ہم ایک غریب گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں اور کمزور لوگ ہیں ہم نے باوجود اس ظلم کے جہانزیب شنواری سے انصاف کی بجائے پولیس نے ہمیں رحم کی اپیل پر مجبور کر دیا اور اس جعلی کیس کو ختم کرنے کے لئے کہا گیا کہ یہ صرف اور صرف جہانزیب شنواری کی منت اور راضی ہونے پر ہی ختم کیا جا سکتا ہے اور ہم مسلسل اپنے عزیز و اقارب کے ہمراہ جرگوں میں مصروف رہے اور جہانزیب شنواری کو منانے کی کوشش کی اس دوران پاکستان تحریک انصاف کے رہنماء ملک شیراز اعوان ایڈیشنل سیشن جج جہانزیب شنواری کی ایماء پر ہمیں راضی نامے کے بہانے سیشن جج کی گھر واقع توحید کالونی عقب پی سی ہوٹل لے گیا۔ جہاں ایڈیشنل سیشن جج جہانزیب شنواری، ان کے بیٹے فرحان زیب، فیضان زیب کے علاوہ چند دیگر جج بھی موجود تھے۔ جہانزیب شنواری نے ہماری کنپٹی پر پستول لگا کر ہمیں شدید تشدد کا نشانہ بنایا اور ہمارے کپڑے اتار کر ہماری غیر اخلاقی فلم بنائی۔ جہانزیب شنواری کو موقع پر موجود ججز اور دیگر لوگ ایسا کرنے سے منع کرتے رہے اس موقع پر اس جگہ موجود ججز نے اس کی منت سماجت کے علاوہ پاؤں کو بھی ہاتھ لگائے کہ یہ ہمارے وقار اور عدلیہ سے زیب نہیں دیتا آپ نے بچوں کی یہ غیر اخلاقی فلمیں نہ بنائیں لیکن وہ باز نہیں آئے اور انہوں نے اپنے بیٹوں کے ساتھ مل کر ہمیں ننگا کرکے تشدد کا نشانہ بنایا اور ہماری فلم بھی بنائی۔۔ دونوں نوجوانوں نے بتایا کہ ہم لوگ بے گناہ ہیں۔ سیشن جج جہانزیب شنواری کا بیٹا لڑکیوں کی تصاویر او رفلمیں بنا کر بلیک میل کرتا ہے اور انہیں غلط کاری پر مجبور کرتا ہے۔ ہم نے اس کو منع کیا تھا کہ ایسا نہ کرو۔ جس پر اس نے اپنے باپ کے ساتھ مل کر ہمارے خلاف جھوٹا مقدمہ درج کروایا ہے۔ دونوں نوجوانوں نے چیف جسٹس آف پاکستان ٗ چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ اور آئی جی جی کے پی کے سے مطالبہ کیا کہ سیشن جج جہانزیب شنواری نے اپنے اختیارات اور حیثیت کا غلط فائدہ اٹھاتے ہوئے ہمارے خلاف جھوٹا اور بے بنیاد مقدمہ درج کروایا ہے۔ ہمارے پاس ان کے بیٹے کے غلط کاموں کے تمام ثبوت موجود ہیں۔ ہمیں انصاف دلایا جائے اور اس کیس کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کروائی جائیں۔اگر منصفانہ تحقیقات نہ ہوئی تو ہم سپریم کورٹ آف پاکستان کے باہر خود سوزی کر کے ان تمام حقائق سے پردہ اٹھا دینگے ۔
سیشن جج کے بیٹے کی جانب سے درج کروائی جانیوالی ایف آئی آر میں کئی سوالات؟
ایبٹ آباد:سیشن جج مانسہرہ جہانزیب شنواری کے بیٹے عدنان زیب کی جانب سے تھانہ میرپور میں درج کروائی جانیوالی ایف آئی آر میں بہت سے سوالات ہیں جن کے جواب نہیں دیئے گئے۔ ایف آئی آر کے مطابق عدنان زیب نے پولیس کو بتایا کہ وہ ستارہ مارکیٹ میں آئسکریم کھانے گیا تو اسے اغواء کیا گیا۔ جب ملزمان نے اس سے پوچھ گچھ کی تو اس نے بتایا کہ وہ سیشن جج جہانزیب شنواری کا بیٹا ہے۔ جس پر ملزمان اسے گاڑی میں بٹھا کر لے جا رہے تھے کہ پی سی ہوٹل کے باہر اس کے تمام بھائی کھڑے تھے۔ جس پر اس نے چلتی گاڑی سے آواز لگا کر اپنے بھائیوں کو مدد کے لئے بلایا اور انہوں نے مجھے چھڑایا۔ عدنان زیب نے ایف آئی آر میں یہ نہیں بتایا کہ اگر اسے اغواء کیا گیا یا زبردستی ساتھ لے جایا گیا ہے تو اس کی وجہ کیا ہے؟ دوسرا جب ملزمان اسے گاڑی میں لے جا رہے تھے تو یہ بات سمجھ میں نہیں آرہی کہ اس کے تمام بھائی پی سی ہوٹل کے باہر کیوں اور کیسے کھڑے تھے؟ ایف آئی آر کے متن سے یہ صاف ظاہر ہوتا ہے کہ جیسے عدنان کے بھائیوں کو پتہ تھا کہ عدنان ابھی پی سی ہوٹل کے باہر سے گاڑی میں گزرے گا اور ہم نے اسے بچانا ہے۔اورانہوں نے اپنے بھائی کو گاڑی میں گزرتادیکھ لیا اور پھر اس کی چیخ پکار پر اسے چھڑا بھی لیا۔ یہ دونوں کہانیاں اپناجھوٹا ہونے کی خود گواہی دے رہی ہیں۔ اور یہ صاف دکھائی دے رہا ہے کہ اصل بات کو عدنان زیب کی جانب سے ایف آئی آر میں چھپایا گیا ہے ۔ کیونکہ سانول اور عمر کا کوئی کریمنل ریکارڈ نہیں ہے۔ اور ایبٹ آباد کے لوگ دونوں نوجوانوں کو اچھی طرح جانتے ہیں۔
سبسکرائب کریں در:
اشاعتیں (Atom)