ایبٹ آباد:ہزارہ بھر کے کنٹریکٹروں نے بقایاجات کی عدم ادائیگی کیخلاف زلزلہ کی آٹھویں برسی کے موقع پر پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے احتجاجی دھرنے کا اعلان کردیا۔ تین سو بچے بھی احتجاج میں شرکت کریں گے۔ تفصیلات کے مطابق کنٹریکٹروں کا ایک اہم اجلاس بدھ کے روز مقامی ہوٹل میں منعقد ہوا۔ جس میں کنٹریکٹروں نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ اس موقع پر کنٹریکٹروں سے خطاب کرتے ہوئے کنٹریکٹر ایسوسی ایشن کے رہنماء انور عباسی، سردار فخر عالم گل، کرنل شبیر اور دیگر نے کہا کہ آٹھ اکتوبر کے تباہ کن زلزلے کے بعد بیرون ممالک سے6.5 بلین ڈالرز کی امداد پاکستان آئی۔ لیکن ایرا، پیرا سمیت تمام اداروں نے اس امداد کو مادرشیر سمجھ کر ہڑپ کیا۔ ہزارہ اور آزاد کشمیر کے متاثرین زلزلہ سات سال گزرنے کے باوجود بحالی سے محروم ہیں۔ بے رحم حکمرانوں کی وجہ سے لاکھوں بچوں کو سکولوں کی چھت تک میسر نہیں اور وہ کھلے آسمان تلے تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں۔ ہماری ایک نسل زلزلہ کی نذر ہو گئی ہے جبکہ دوسری تعمیر نو و بحالی کا انتظار کرتی رہ جائے گی۔ حکمرانوں نے زلزلہ سے متاثرہ علاقوں کی تعمیر نو کے لئے آنیوالے فنڈز کو بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں شامل کیا۔ جبکہ تعمیر نو کے کاموں کے لئے پچیس ارب روپے کی رقم درکار ہے۔ موجودہ بجٹ میں آٹھ ارب روپے تعمیر نو کے لئے رکھے گئے ہیں۔ جس کی وجہ سے زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں تعمیراتی کام مکمل طور پر ٹھپ ہو چکے ہیں۔ ٹھیکیدار رہنماؤں نے کہا کہ ایرا کا ادارہ بھی متاثرین کے فنڈز سے بنایا گیا۔ زلزلے کے بعد ایرا کوجتنی عمارتیں بنانے کا ہدف دیا گیا اس میں سے پچاس فیصد بھی نہیں بنائی جا سکیں۔ ایرا کے افسران کو اربوں روپے کی مراعات دی گئیں۔ اور ایرا حکام تعمیر نو و بحالی کے کام کو2050ء تک لے جانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ جبکہ ٹھیکیداروں کے حکومت کے ذمے چار ارب روپے کے بقایاجات ادا نہیں کئے جا رہے ہیں۔ٹھیکیدار رہنماؤں نے اعلان کیا کہ آٹھ اکتوبر کو زلزلہ کی برسی کے موقع پر آزاد کشمیر اور ہزارہ ڈویژن کے ٹھیکیدار ، سکولوں کے بچے اور عام شہری پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے پرامن احتجاج کریں گے۔

کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں