 |
ABBOTTABAD: 27Jan2018 - Misbah along with her mother & Sister talking to Media, about her sister death in House of Local Politician of Abbottabad. |
ایبٹ آباد:ایبٹ آباد کے نامی گرامی سیاستدان کے گھر میں دس سالہ گھریلو ملازمہ کی پراسرارموت۔ مارے جانیوالے ملازمین کی تعداد تین ہوگئی۔ وقوعہ کو چھپا دیاگیا۔ غریب بچی کے والدین پر بھی شدید دباؤ۔ مقامی ذرائع کے مطابق اگست2016ء میں ایبٹ آباد کے نامی گرامی سیاستدان کے بھائی کے گھر میں کام کرنیوالے بیرنگلی کے رہائشی سجاد ولد محمد اقبال کی چھت سے لٹکتی لاش برآمد ہوئی۔ جسے خودکشی کا رنگ دے کر معاملے کو دبادیاگیا۔بعدازاں اسی گھر میں ایک اور کمسن ملازمہ کے مارے جانے کی بھی خبریں عام ہوئی۔ لیکن دوسری موت کے معاملے کو بھی دبادیاگیا۔
گاؤں نگکی محلہ بیکڑی کے رہائشی محنت کش کامران کی اہلیہ نے صحافیوں کو بتایاکہ اس کی دوبیٹیاں اقصاء اور مصباح ایبٹ آباد کے ایک بااثرسیاستدان کے بھائی کے گھر میں ملازمہ تھیں۔ بڑی بیٹی اقصاء کی عمرچودہ سال جبکہ چھوٹی بیٹی مصباح کی عمر بارہ سال تھی۔ جمعرات کی رات ساڑھے آٹھ بجے کے قریب مجھے کال کرکے بتایاگیاکہ مصباح کی طبیعت اچانک خراب ہوگئی ہے۔اس لئے آپ لوگ فوری طور پر ڈی ایچ کیوہسپتال پہنچیں۔ جس پر رات کے وقت ہم گھر سے نکل گئے۔ ہمارے گھر سے سڑک تک تمام راستہ پتھریلا ہے۔ اور سڑک تک پہنچنے میں تقریباً آدھے گھنٹے سے زائد وقت لگتاہے۔ جب ہم قریبی سڑک پرپہنچے تو ہمیں بتایاگیاکہ مصباح کی موت واقع ہوگئی ہے۔ آپ لوگ یہاں نہ آئیں۔ ہم لاش لے کر آرہے ہیں۔ اس اطلاع کے بعد ہم سڑک پر ہی بیٹھ گئے۔ رات تقریباً دس بجے کے قریب یہ لوگ میری بچی کی لاش کے ہمراہ گھر پہنچ گئے۔
کامران کی اہلیہ نے مزید بتایاکہ میری دونوں بیٹیاں صحت مند ہیں اور انہیں کوئی بیماری وغیرہ نہیں ہے۔ مجھے نہیں معلوم کہ میری بیٹی کی موت کیسے واقع ہوئی؟ ہم غریب لوگ ہیں اور ہمارے پاس پیسہ اور تعلیم نہیں ہے۔ ہم کسی بھی قسم کی قانونی کارروائی کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔ اگرحکومت ہمیں انصاف فراہم کرسکتی ہے تو ہماری امداد کرے۔کیونکہ غربت کی وجہ سے ہم نے اپنی بیٹیوں کو کام کیلئے چھوڑا ہوا تھا۔
ہم دونوں بہنیں تین ہزار روپے ماہوار پر ان لوگوں کے گھر میں چوبیس گھنٹے کام کرتی تھیں: اقصاء
ایبٹ آباد:مقامی سیاستدان کے بھائی کے گھر میں پراسرار طور پر مرنے والی بارہ سالہ مصباح کی بڑی بہن اقصاء نے صحافیوں کو بتایاکہ ہم دونوں بہنیں تین ہزار روپے ماہوار پر ان لوگوں کے گھر میں چوبیس گھنٹے کام کرتی تھیں۔ مجھے اور میری بہن کو ماہانہ پندرہ پندرہ سو روپے تنخواہ دی جاتی تھیں۔ جمعرات کی رات مجھے بتایاگیاکہ میری بہن مصباح گرگئی ہے۔ جس پر اسے ہسپتال لے جایاگیا۔میری بہن کے منہ سے جھاگ نکل رہی تھی۔ ہسپتا ل پہنچنے کے چند گھنٹوں کے بعد میری بہن کی موت واقع ہوگئی۔ مجھے نہیں معلوم کہ میری بہن کیساتھ کیاواقع پیش آیا۔ مختلف سوالات کے جواب میں اقصاء کا کہناتھاکہ گھر کے تمام لوگوں کا سلوک ہمارے ساتھ اچھاتھا۔ ہمیں کسی نے کبھی تشدد کا نشانہ نہیں بنایا۔
بچی کے منہ سے جھاگ نکل رہاتھا: ڈاکٹردریاخان۔
ایبٹ آباد:بارہ سالہ کمسن ملازمہ کی موت کے بارے میں ڈی ایچ کیوہسپتال کے ذرائع نے صحافیوں کو بتایاکہ بارہ سالہ مصباح کو جمعرات کی رات پونے آٹھ بجے ڈی ایچ کیوہسپتال کی ایمرجنسی یونٹ میں لایاگیا۔ جہاں پر سی ایم او ڈاکٹر ارشاد نے بچی کا معائنہ کرنے کے بعد اسے ادویات تجویز کیں۔ بعدازاں نائٹ شفٹ شروع ہونے کے بعد ڈاکٹرزبیر کی ڈیوٹی ایمرجنسی میں شروع ہوگئی۔ ڈاکٹر ارشاد اور ڈاکٹر زبیر کے مطابق مصباح کا بلڈپریشر صفر آرہاتھا۔ جس پر اسے ایمرجنسی میں ادویات دی گئیں۔بعدازاں ایمرجنسی میں حالت خراب ہونے پر بارہ سالہ مصباح کو آئی سی یو میں ریفر کردیاگیا۔ جہاں ڈاکٹر دریاخان نے ڈیڑھ گھنٹے تک سرتوڑکوششوں کے باوجود بچی کو نہ بچاسکے۔
ڈاکٹر دریاخان کے مطابق بچی کو سانس لینے میں شدید تکلیف تھی اور اس کے منہ سے جھا گ نکلتا رہا۔ اور اس کا بلڈپریشر انتہائی کم ہوتاگیا اور اتنا کم ہوچکاتھاکہ چیک کرنے پر بھی ریکارڈ نہیں ہورہاتھا۔ پولیس چوکی ڈی ایچ کیو میں موجود ذوالفقار نامی اہلکار کے علاوہ ایس ایچ او تھانہ کینٹ نے بھی بچی کی پراسرار ہلاکت سے لاعلمی کا اظہار کیا۔
مرنے والے کمسن ملازمہ کو ہسپتال میں سیاستدان کی بھتیجی ظاہر کیاگیا۔
ایبٹ آباد:بارہ سالہ مصباح کو ہسپتال لانیوالے افراد نے بارہ سالہ مصباح کی موت کے بعد لوگوں کو بتایاکہ مارے جانیوالی بچی مذکورہ سیاستدان کی بھتیجی ہے۔ اورمرنے والی بچی کو اپنی قریبی رشتہ دار ظاہر کرکے معاملے کو مزید مشکوک بنادیا۔ مقامی لوگوں کے مطابق ڈی ایچ کیوہسپتال میں لائی جانیوالی بچی کے ہمراہ آنیوالی خواتین اور دیگر لوگوں نے بچی کی موت کے بعدہسپتال کے عملے اور لوگوں کو بتایاکہ مرنے والی بچی مقامی سیاستدان کی بھتیجی ہے۔ تاہم بعد میں چھان بین کے بعد معلوم ہواکہ مرنے والی بچی انتہائی غریب خاندان اور پسماندہ علاقے کیساتھ تعلق رکھتی ہے۔ جو صرف پندرہ سو روپے ماہانہ پر چوبیس گھنٹے کام کرکے اپنے ماں باپ اور بہن بھائیوں کی کفالت کررہی تھی۔